26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے پر ممکنہ طور پر نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟ بڑا دعویٰ
آئینی پیکج کی منظوری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جمعہ کو متفقہ طور پر منظور کیا جانے والا آئینی پیکج پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی کو ممکنہ طور پر پاکستان کا آئندہ چیف جسٹس مقرر کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ؛ پچ کو لیونگ روم کی قالین جیسا قرار دیتے ہوئے، سابق انگلش کرکٹر کی تنقید
حکومت کی ممکنہ تقرری
مقامی انگریزی اخبار "دی نیوز" نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں ترمیمی پیکج کی منظوری کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر سکتے ہیں۔ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جن تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا، اُن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مُنیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی گمشدگی: ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئے
ججز کی تقسیم اور جسٹس آفریدی کی حیثیت
حالیہ دنوں میں جب عدالت عظمیٰ کے ججز میں بہت زیادہ حد تک اختلاف پایا جاتا ہے، جسٹس آفریدی غیر متنازعہ اور غیر جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نامزد جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔ اگر نامزد کردہ جج کا نام مسترد کیا جائے تو اگلے سینئر ترین جج کے نام پر غور کیا جائے گا، یہاں تک کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر نہ ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایسے مرد، خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں جو ۔ ۔ ۔ اداکارہ اریج چوہدری نے بھارتی صحافی کو انٹرویو میں دل کی بات بتادی
کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ
مجوزہ پیکج میں نئے Chief Justice کا نام پیش کرنے والی کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ آئینی پیکج کے مطابق، کمیٹی میں حکومتی ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ مجوزہ آئینی پیکج میں کہا گیا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگیجن میں قومی اسمبلی کے 8 جبکہ سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے۔ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو کمیٹی کے تمام ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ اس کمیٹی کے ارکان کی نمائندگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہر پارلیمانی پارٹی کو کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی، اور پارلیمنٹ میں جماعتوں کے تناسب سے ارکان کو پارلیمانی قائدین نامزد کریں گے۔
رکنیت اور کارروائی کا طریقہ
رکنیت کے لحاظ سے ارکان کا اعلان چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ آئینی پیکج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنے کل رکنیت کی اکثریت سے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے 14 دن قبل نئے نامزد کردہ جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی۔ تاہم، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے قبل تین دن میں بھیجی جائے گی۔ پیکج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن یا کمیٹی میں کسی رکنیت کے خالی ہونے یا کسی رکن کی غیر موجودگی کی وجہ سے اس کمیشن یا کمیٹی کے کسی فیصلے یا اقدام پر سوال اٹھایا جائے گا نہ ہی اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔