دکی: کان حملے کے بعد ضلع بھر میں کوئلہ سپلائی معطل

دکی میں دہشتگرد حملے کے اثرات
دکی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کان پر ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد سے ضلع بھر میں کوئلے کی سپلائی معطل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر افغان حکومت کا رد عمل
مزدوروں کی آبائی علاقوں کی جانب واپسی
لیبر ایسوسی ایشن کے مطابق عدم تحفظ کے باعث 40 ہزار سے زائد مزدور آبائی علاقوں کو چلے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑی فرید ایکسپریس حضرت داتا گنج بخشؒ کے شہر لاہور سے روانہ ہوتی ہے،گوردواہ ہرمیندر صاحب کی تعمیر کا آغاز حضرت میاں میرؒ کے ہاتھوں ہوا
مقامی مزدوروں کی تعداد
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ضلع کی 1200 سے زائد کوئلہ کانوں میں 50 ہزار غیر مقامی مزدور کام کرتے تھے، روزانہ 150 تک ٹرک سندھ، پنجاب اور دیگر شہروں کو کوئلہ سپلائی کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی سب کچھ روک کے لے گیا
صنعتی پیداوار پر اثرات
لیبر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کوئلے کی سپلائی معطل ہونے سے ملک میں صنعتی پیداوار بھی متاثر ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق بلوچستان میں کوئلہ ذخائر کا حجم 25 کروڑ ٹن سے زائد ہے جہاں کوئلے کی 2600 کانوں میں 80 ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔
حملے کے متاثرین کے لئے حکومتی امداد
لیبر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے دکی حملے میں جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو 15، 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، جبکہ دکی میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں جاں بحق 21 افراد کو تاحال معاوضہ نہیں ملا۔ جاں بحق ہونے والوں میں 6 کا تعلق افغانستان سے ہے۔