پی ٹی آئی کا 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے ایک بار پھر ووٹ نہ دینے کا اعلان

تحریک انصاف کا 26 ویں آئینی ترمیم پر اعلان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے آپریشن بنیان المرصوص لانچ کر دیا، اس لفظ کا کیا مطلب ہے؟
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم مولانا صاحب کے گھر آئے تھے، ہماری ملاقاتیں کافی عرصے سے جاری ہیں۔ مولانا نے بردباری کا مظاہرہ کیا، ہمارے دکھ درد کو سمجھا اور ہم مولانا فضل الرحمان کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی مذاکراتی ٹیم میں کون کون شامل ہے؟ نام سامنے آگئے
حکومتی مسودے پر غور
انہوں نے کہا کہ ہم نے آج بھی حکومتی مسودہ پر غور کیا ہے، ہم ہر فیصلہ بانی پی ٹی آئی کے مشورے سے کرتے ہیں، چھبیسویں ترمیم پر مولانا کے کردار کی قدر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مروف ڈائریکٹر نے تنخواہ مانگنے پر ڈرائیور کو چھری مار کر زخمی کردیا
ووٹ نہ دینے کا فیصلہ
بیرسٹر گوہر نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف 26 ویں ترمیم میں ووٹ نہیں دے گی لیکن پی ٹی آئی فلور پر جائے گی اور اپنا موقف بتائے گی مگر ووٹ نہیں کریں گے۔ مولانا ہمارے ساتھ رہے، ان کے معتقد ہیں۔ مولانا بالکل آزاد ہیں اور ان کے بل کی حمایت کرنے کو ہم سراہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی جنگی مشقیں پورے زور و شور سے جاری
مستقبل کے تعلقات
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے مستقبل میں بھی ایسا ہی تعلق رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سکول کی طالبہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا
مولانا فضل الرحمان کی رائے
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم نے مجموعی طور پر کالے سانپ کے دانت توڑ دیے، زہر نکال دیا ہے۔ پی ٹی آئی کو متن پر اعتراض نہیں۔ آئین قوم کا ہوتا ہے، ہم نے مل کر محنت کی لیکن ایک پارٹی کی اپنی کوشش ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فن کے سلطان، لیجنڈ اداکار سلطان راہی کا آج 87 واں یوم پیدائش
پی ٹی آئی کا جائز احتجاج
انہوں نے کہا کہ سمجھتا ہوں پی ٹی آئی نے جائز احتجاج کیا ہے، جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا، جو ان کے بانی کے ساتھ ہوا، ان کا اختلاف بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افواج پاکستان نے دشمن کے ہر طرف سے پرخچے اڑا دیے، عطا تارڑ
بل میں تبدیلی
ان کا کہنا تھا کہ جو بل ہم نے مسترد کیا تھا، اس کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ ہم نے لمبا عرصہ نمائش کے لئے تو نہیں گزارا، آئین پاکستان تب بنا جب بلوچستان اسمبلی کو توڑ دیا گیا تھا۔ ترمیم کے لئے کسی پارٹی پر جبر نہیں کرسکتے۔
کارکردگی اور سینیارٹی
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کے ساتھ کارکردگی کی بھی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔