وفاقی کابینہ سے منظور آئینی ترامیم کے عدلیہ سے متعلق نکات سامنے آگئے
وفاقی کابینہ کی آئینی ترامیم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی کابینہ سے منظور آئینی ترامیم کے مسودے کے نکات سامنے آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: نہایت افسوسناک واقعہ: دریائے راوی میں ڈوب کر 3 بچے جاں بحق، وزیراعلیٰ مریم نواز کا گہرے دکھ کا اظہار
جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریاں
منظور شدہ مسودے کے مطابق، جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا۔ آئینی بینچز میں تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کئے جائیں گے اور آرٹیکل 184 کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کی آنکھیں اپنے والدین سے نہیں ملتیں، گھر میں مذاق، لیکن پھر بزرگ شہری نے ڈی این اے کرایا تو 80 سال پرانی حقیقت کھل کر سامنے آگئی
آئین کی تشریح کے حوالے سے درخواستیں
مسودے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس او ٹی ایونٹس 2024 کا کراچی میں آغاز
چیف جسٹس کا تقرر
چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا، اور پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے جعلی ورک ویزہ پر بیلجیئم جانے والے 2 افراد کو لاہورایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا
چیف جسٹس کی مدت اور عمر کی بالائی حد
مسودہ کے متن کے مطابق، کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے۔ کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا۔ چیف جسٹس کے تقرر کے لئے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔ پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی اور عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے اختیارات
مسودے کے مطابق، آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ اپنے طورپر کوئی ہدایت یا ڈکلیرشن نہیں دے سکتی۔ آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کرسکتی ہے۔ ججز تقرری کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔








