ججوں کے تقرر میں پارلیمان کا کردار عدلیہ پر حملہ کیسے ہوگیا؟ سینیٹ میں شیری رحمان کا استفسار
شیری رحمان کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ججوں کے تقرر میں پارلیمان کا کردار عدلیہ پر حملہ کیسے بن سکتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا میں کس ملک میں ججوں کے تقرر کا فیصلہ جج خود کرتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی نوازشریف سے ملاقات، آئینی ترامیم پر اتفاق
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بتائیں کہ اس بل میں کون سا ناگ موجود ہے؟ ہم کالے کا سفید ناگ کے آگے بین نہیں بجاتے، اگر کالا ناگ تھا تو اسے ختم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں انسٹاگرام سے شروع ہونے والے مبینہ ریپ کے واقعے نے کیسے پُرتشدد مظاہروں کو جنم دیا؟
پارلیمانی کمیٹی کی کاروائیاں
شیری رحمان نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے 10 اجلاس ہوئے، اور اپوزیشن نے اس دوران کوئی نکات پیش نہیں کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم سے وفاق کو بچانے کا ایک مکمل ڈھانچہ پیش کیا جا رہا ہے، جو کہ کسی بھی طرح کا حملہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر امجد ملک اوورسیز پاکستانیز کے معاون مقرر ،مسلم لیگ ن جرمنی کا خیرمقدم
بلاول بھٹو کی شراکت داری
پی پی سینیٹر نے ذکر کیا کہ بلاول بھٹو نے شراکت داری کے دائرے کو بڑھایا اور وکلاء کے ساتھ قوم کے مفاد میں اپنی بات شیئر کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے واضح طور پر اپنے مؤقف کو شفافیت کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا۔
پیپلز پارٹی کا آئینی کردار
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس آئین کی بنیاد رکھی ہے، اور بار بار کہا جا رہا ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے 73 کے آئین کی بنیاد پر اتفاق رائے سے کام کیا، اور ہم فخر سے سیاست کرتے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ سیاست گلی کا کچرا نہیں، ہم یہاں قربانیاں دے کر پہنچتے ہیں، اور ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے توڑنا ہے یا تعمیر کرنا ہے۔