ججوں کے تقرر میں پارلیمان کا کردار عدلیہ پر حملہ کیسے ہوگیا؟ سینیٹ میں شیری رحمان کا استفسار

شیری رحمان کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ججوں کے تقرر میں پارلیمان کا کردار عدلیہ پر حملہ کیسے بن سکتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا میں کس ملک میں ججوں کے تقرر کا فیصلہ جج خود کرتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: جنگی جنون کا منہ توڑ جواب، بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ بند کردیا گیا
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بتائیں کہ اس بل میں کون سا ناگ موجود ہے؟ ہم کالے کا سفید ناگ کے آگے بین نہیں بجاتے، اگر کالا ناگ تھا تو اسے ختم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی احتجاج کا شیڈول جاری کردیا
پارلیمانی کمیٹی کی کاروائیاں
شیری رحمان نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے 10 اجلاس ہوئے، اور اپوزیشن نے اس دوران کوئی نکات پیش نہیں کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم سے وفاق کو بچانے کا ایک مکمل ڈھانچہ پیش کیا جا رہا ہے، جو کہ کسی بھی طرح کا حملہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایوان صدر میں تین بڑوں کی بیٹھک، ملکی ترقی کیلئے کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ
بلاول بھٹو کی شراکت داری
پی پی سینیٹر نے ذکر کیا کہ بلاول بھٹو نے شراکت داری کے دائرے کو بڑھایا اور وکلاء کے ساتھ قوم کے مفاد میں اپنی بات شیئر کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے واضح طور پر اپنے مؤقف کو شفافیت کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا۔
پیپلز پارٹی کا آئینی کردار
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس آئین کی بنیاد رکھی ہے، اور بار بار کہا جا رہا ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے 73 کے آئین کی بنیاد پر اتفاق رائے سے کام کیا، اور ہم فخر سے سیاست کرتے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ سیاست گلی کا کچرا نہیں، ہم یہاں قربانیاں دے کر پہنچتے ہیں، اور ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے توڑنا ہے یا تعمیر کرنا ہے۔