فرنچ ولندیزی اور پرتگالی حکمران جن علاقوں میں رہے وہاں قانون اپنے مذہب کی اقدار کیساتھ نافذ کرتے مگر انگریز کامزاج اس سے مختلف تھا.

مصنف

جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی بنگلہ دیش کے وزیرکھیل آصف محمود سے ملاقات،کرکٹ کے فروغ و ایمپائرز ڈویلپمنٹ پروگرامز کیلئے تعاون پر اتفاق

قسط

59

یہ بھی پڑھیں: افغان وزیر خارجہ امیر متقی کی اسحاق ڈار سے ملاقات

عدالتی نظام کی تاریخ

پاکستان میں ایک بہت ہی منظم اور آزمودہ عدالتی نظام موجود ہے۔ اس نظام کی بنیاد کچھ اہم عناصر پر ہے جن میں سب سے پہلے ملک کا بنیادی قانونی ڈھانچہ ہے، پھر اخلاقی اقدار، اور تیسری اور سب سے زیادہ ضروری بنیاد تعلیم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے بعض علاقوں میں موبائل فون سروس معطل

قانونی ڈھانچے کی تحریک

پاکستان کا قانونی ڈھانچہ 1772ء کے اُس انگریزی نظام پر قائم ہے جو انگریز حکمران لارڈ ہٹنگز نے بنگال میں متعارف کرایا۔ یہ عدالتی نظام وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیوں اور ترقیاتی عمل کے ساتھ بڑھتا رہا۔ انگریز کے زیر حکمرانی علاقوں میں انگریزی مقبوضات کے ساتھ علاقائی رسم و رواج اور مقامی مذہبی اصولوں کو مدنظر رکھ کر انگریزی قانون میں وسعت پیدا کی جاتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا لاہور میں مختلف مقامات کا دورہ، متعدد پراجیکٹس کا معائنہ، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے

انگریزوں کا مقامی نظام

انگریز حکمران دوسروں سے مختلف تھے کیونکہ وہ مقامی مذہب اور اقدار کو قوانین کی روح بناتے تھے۔ ان کی حکمت عملی یہ تھی کہ وہ مقامی لوگوں کو خوش کر کے طویل عرصے تک حکومت کریں۔ انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں تعلیم کا نظام وضع کیا جس کے ذریعے وہ اپنی تہذیب کو مقامی آبادی میں منتقل کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے درمیان میچ کا ٹاس ہوگیا

عدالتی نظام کی نوعیت

ایسٹ انڈیا کمپنی ایک تجارتی کمپنی سے حکمران تاجروں کے ادارہ میں تبدیل ہوگئی۔ برطانوی حکومت نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے مقبوضہ علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لیا، اور انڈیا براہ راست برطانیہ کی نوآبادی میں تبدیل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: جوہڑ میں نہاتے ہوئے 4 بچے ڈوب گئے

عدالتی نظام کی اقسام

برطانوی حکومت نے انڈیا میں دو قسم کے عدالتی نظام رائج کیے:

  1. دیوانی
  2. فوجداری

دیوانی عدالتیں

دیوانی عدالتوں میں جائیداد، وراثت، ملکیت وغیرہ کے مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے۔ یہ عدالتیں پرانے ریکارڈ اور گواہی کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں، اور مذہبی سکالرز یا مولوی کی شہادت پر بھی فیصلے کیے جاتے ہیں۔

فوجداری عدالتیں

فوجداری عدالتیں معاشرتی جرائم، چوری، ڈاکہ، قتل، دھوکہ دہی وغیرہ کے مقدمات کی سماعت کرتی ہیں۔

جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...