سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی 26ویں آئینی ترمیم منظور

قومی اسمبلی کی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم منظور کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پنجاب کے علاقے فیروز پور میں بلیک آوٹ ریہرسل، ہوٹر بھی بجائے گئے
منظوری کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26 آئینی ترمیم کی منظوری دیدی، حکومت دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابتدائی 2 شقوں کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا، تاہم بعد میں اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کی دوڑ میں کون آگے ہے؟
ووٹنگ کی تفصیلات
ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے، تاہم ترمیم پر شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا۔ آئینی ترمیم کے حق میں 6 منحرف اراکین نے بھی ووٹ دیا، جن میں 5 کا تعلق پی ٹی آئی جبکہ ایک کا تعلق (ق) لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی دفاع کے عظیم مقصد کیلئے اختلافات ایک طرف رکھنا اچھی روایت ہے، نواز شریف
سپیکر کا اعلان
سپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ 225 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور آئینی ترمیم کی مخالفت میں 12 ووٹ دیئے گئے۔ ایوان نے دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ پر بی جے پی رہنما بوکھلاہٹ کا شکار، عام اینٹینا کو خفیہ ڈیوائس سمجھ بیٹھے، کشمیریوں پر الزام بھی تھوپ دیا
تحریک پیش کرنے کی کارروائی
26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی میں شق وار منظوری کیلئے ووٹنگ کروائی گئی۔ سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے شق وار منظوری کیلئے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسٹ رینکنگ جاری، شاہین آفریدی کی مزید تنزلی، کونسے نمبر پر چلے گئے؟ جانیے
اجلاس کی کارروائی
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک پر ارکان نے کھڑے ہوکر ووٹ کیا، ترمیم پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 225 ارکان نے ووٹ دیئے جبکہ 12 ارکان اسمبلی نے ترمیم پیش کرنے کی مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: محبت کی شادی پھر طلاق، تیونس سے آئی لڑکی کو سفارتخانے نے اسلام آباد پہنچا دیا
اجلاس کی معطلی
سپیکر ایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور نوید قمر نے ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ تحریک منظور ہونے کے بعد 20 اور 21 اکتوبر کو معمول کی کارروائی معطل کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، آج امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
حکومتی بینچز کی تعداد
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار تھے۔ حکومتی بینچز پر مسلم لیگ (ن) 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، اور حکومت کو آئینی ترمیم پاس کروانے کیلئے مزید 5 ارکان کی ضرورت تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر احتجاج شروع
آزاد اراکین کی شمولیت
قومی اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران چوہدری الیاس، عثمان علی، مبارک زیب، ظہور قریشی اور اورنگزیب کھچی سمیت 5 آزاد اراکین ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ پانچوں ارکان پی ٹی آئی کی حمایت سے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اس بار ملتان سلطانز کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ اسامہ میر نے بتادیا
سینیٹ کی منظوری
اس سے قبل ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں ترمیم پیش کی۔
سینیٹ میں ووٹنگ کی تفصیلات
سینیٹ اجلاس میں پہلی شق کے حق میں 65 ارکان اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، اس طرح سینیٹ میں حکومت کا نمبر 58 سے بڑھ کر 65 ہوگیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترامیم منظور کر لیں۔