کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے، کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں: بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں خطاب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلال بھٹو زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آئین میں کچھ ترامیم مکمل اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی سے یہ درخواست ہے کہ کم از کم مولانا فضل الرحمان کی ترامیم کو مشترکہ طور پر منظور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، وفاقی وزیر اطلاعات
آئینی عدالت کی تجویز
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کی تجویز سب سے پہلا قائداعظم محمد علی جناح نے گول میز کانفرنس میں دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جسٹس دراب پٹیل، افتخار چوہدری کی طرح پی سی او جج نہیں تھے، بلکہ انہی نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بنیاد رکھی اور آئینی عدالت کی تجویز دی جس میں تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی کی ضمانت ہو۔ 2006 میں میثاق جمہوریت کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئینی عدالت قائم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے شہداء کو فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا
سینیٹ اور آئینی بینچ کی تشکیل
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب سینیٹ کی تشکیل کی گئی تو کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ پارلیمان کے اوپر پارلیمان بنایا جا رہا ہے۔ آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی اور مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے مطالبے پر آئینی بینچ قائم کی جائے گی، جس کا عوام کو فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی دھماکہ: تفتیشی حکام کو نئے اہم شواہد مل گئے
افتخار چوہدری کی عدلیہ پر تنقید
انہوں نے ملک میں افتخار چوہدری والی عدلیہ کو "کالا سانپ" قرار دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ جب ہم نے اٹھاون ٹو بی کا اختیار صدر سے واپس لیا تو عدالت نے وہ اختیار اپنے پاس رکھ لیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر برطرف کیا گیا اور دوسرے کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ہٹا دیا گیا۔
عدلیہ میں تبدیلی کی ضرورت
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری نے اٹھارھویں ترمیم کو ختم کرنے کی دھمکی دی، جس کے نتیجے میں انیسویں ترمیم کرنا پڑی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماتحت عدلیہ سب سے سست ہے، لہذا صوبوں میں آئینی بینچیں قائم کرنے سے عوام کو جلد انصاف ملے گا۔ جے یو آئی نے سود اور اسلامی نظریاتی کونسل کے بارے میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔