انٹراپارٹی انتخابات نظرثانی کیس؛میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو،حامد خان اورچیف جسٹس میں تلخ جملوں کا تبادلہ
سماعت کی تفصیلات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق نظرثانی درخواست پر سماعت کی گئی۔ اس دوران چیف جسٹس اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ وہ اب وہ بات بتانے جا رہے ہیں جو وہ نہیں کہنا چاہتے تھے۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ منہ پر بات کرنے والے کو وہ پسند کرتے ہیں، تاہم وکیل حامد خان نے کہا کہ وہ ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتے جو ان کے خلاف بہت متعصب ہو۔
یہ بھی پڑھیں: بزرگ میاں بیوی کو بیٹے کی گھر میں موجود لاش کا چار دن تک پتہ نہ چل سکا
عدالت کے سامنے دلائل
سما ٹی وی کے مطابق، سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔ وکیل حامد خان نے صدر عہدہ میں لارجر بنچ کی تشکیل کی درخواست دی اور کہا کہ کیس لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے کمیٹی کو بھیجا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت میں فصلیں جلاکر آلودگی کا سبب بننے والے درجنوں کسان گرفتار
قانونی آئینی سوالات
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ نظرثانی کا معاملہ ہے اور ہمیں قانون کو دیکھنا ہے۔ انہوں نے حامد خان سے پوچھا کہ آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا؟ حامد خان نے کہا کہ عدالت سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن کیس فیصلے کا پیراگراف دیکھ لے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ فیصلہ کیوں دیکھیں، یہ دونوں الگ الگ معاملات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملہ کرنے والا ‘رفیق’ کیا لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا؟
دلائل کی عدم موجودگی
چیف جسٹس نے دوبارہ پوچھا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ وکیل حامد خان نے کہا کہ وہ موجودہ بنچ کے سامنے دلائل دینے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور نیا بنچ بنے تو دلائل دیں گے۔ چیف جسٹس نے اس پر مذاق کیا کہ تو پھر گپ شپ کر لیتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم نے پارٹی الیکشن کرایا ہی نہیں۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ
آخر میں، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق نظرثانی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حکمنامہ لکھواتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا نے کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دیئے اور گزشتہ فیصلے میں کسی غیرقانونی نکتہ کی نشاندہی نہیں کی گئی۔