اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد ضروری نہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں چیف جسٹس کا اختلافی نوٹ
سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں دائر مخصوص نشستوں کے کیس میں دو ججز کا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس فیصلے کو تحریر کیا، جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اقلیتی فیصلے میں اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریا رائے کی ایک اور تصویر نے سب کی توجہ حاصل کرلی ، ابھیشیک سے طلاق کی افواہیں پھر سے زور پکڑ گئیں
اختلافی نوٹ کی تفصیلات
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 14 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے۔ توقع ہے کہ اکثریتی ججز اپنی غلطیوں پر غور کرکے انہیں درست کریں گے۔
چیف جسٹس نے نوٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان کا آئین تحریری اور آسان زبان میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی انڈین کمپنیوں پر ‘روس کی مدد’ کے الزامات کے بعد پابندیاں، بھارت کے ساتھ تعلقات پر کیا اثر ڈالیں گی؟
اکثریتی ججز کے حوالے سے امیدیں
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے امید ظاہر کی کہ اکثریتی ججز اپنی غلطیوں کی تصحیح کریں گے، اور یہ یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کا نظام آئین کے تحت چلے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے اکثریتی مختصر فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے اپنے ساتھی ججز جسٹس منصور اور جسٹس منیب کے متعلق بھی سوالات اٹھائے کہ انہوں نے اس معاملے میں مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈنڈا وگڑے تگڑوں کا پیر: عطاء اللّٰہ تارڑ کا 9 مئی والا مقصد
قانونی حیثیت اور اپیلوں کا معاملہ
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آٹھ اکثریتی ججز کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ انہوں نے مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلیں نمٹائی نہیں۔ جب اپیلیں نمٹائی نہیں گئیں تو کیس زیرِ التوا سمجھا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آٹھ اکثریتی ججز نے پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کو نئی درخواستیں کرنے کا کہا۔ حتمی فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے سے توہین عدالت نہیں لگے گی۔
وضاحتوں کی بجائے عدم دستیابی
چیف جسٹس نے لکھا کہ اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی، کیو نکہ کیس کا حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا تو اس پر عملدرآمد ضروری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آٹھ ججز نے وضاحت جاری کرنے کی کوشش کی بغیر چیف جسٹس اور دیگر بینچ کے ممبران کو اطلاع دیے، اور وضاحت کو ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا۔ ان کا سوال تھا کہ پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواستوں پر سماعت کیسے ہوئی، جب کہ متعدد اکثریتی ججز دستیاب نہیں تھے۔