قاسم رونجھو نے اپنی پریس کانفرنس پر یوٹرن لے لیا
اسلام آباد میں رونجھو کا موقف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مستعفی سینیٹر محمد قاسم رونجھو کے بیٹے بیرسٹر جہانزیب رونجھو نے کہا ہے کہ میرے والد کو استعفے کے لیے زبردستی سینیٹ لایا گیا، میرے والد پہلے ہی استعفیٰ دے چکے تھے۔ طویل عرصے سے پارٹی کے لیے قربانیاں دینے والے کارکن کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی پارٹی قیادت سے توقع نہیں تھی۔ دوسری جانب قاسم رونجھو نے بھی اپنی پریس کانفرنس کی گئی باتوں سے یوٹرن لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بیورو کریسی میں تقرر و تبادلے
قاسم رونجھو کی پریس کانفرنس
منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سینیٹر قاسم رونجھو نے اپنی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ زور آور لوگوں نے 7 دن مہمان بنایا، اس دوران مچھروں کے کاٹنے سے مجھے ملیریا ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی بٹ کوائن کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
استعفیٰ دینے کی وجوہات
پارٹی پالیسی کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہال (سینیٹ) میں بے حس لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اپنی سمجھ سے باہر سمجھا تو میں نے استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عادل بازئی نے بجٹ میں ووٹ دیا نہ آئینی ترمیم میں، پارٹی پالیسی سے انحراف پر نااہل کیا جائے، وکیل الیکشن کمیشن
مبینہ گمشدگی کی تفصیلات
جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے گزشتہ ہفتے اپنی مبینہ گمشدگی کی تفصیلات بتانے کا کہا تو قاسم رونجھو نے جواب دیا کہ تفصیلات تو کوئی خاص نہیں ہے، کچھ زور آور لوگ تھے جو بھی تھے، جہاں سے بھی آئے تھے، انہوں نے 6، 7 دن مجھے مہمان بنائے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی وزیر خزانہ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
طبی مسائل کا ذکر
بی این پی کے رہنما نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مچھروں کے کاٹنے سے، ایک تو میں پہلے ہی ڈائلیسز کا مریض ہوں۔ اس حالت میں مجھے دو مرتبہ ڈائلیسز بھی کرایا، لے گئے تھے ہسپتال، اس کے بعد مچھروں کے اندر ملیریا ہوگیا اور اس ملیریا کے اندر پھر لے گئے ہسپتال تو یہ تو سلسلے انہوں نے کیے، ان کا اخلاق تھا بہرحال جو بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواہش کے مطابق اندازفکر اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن ہے لیکن آسان بھی نہیں، کوئی توقع نہیں کر سکتا کہ اس کا بدن راتوں رات نئی عادت اپنا لے گا
بھاگنے کا سوال
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مجھے گھر چھوڑو، میں بھاگ تو نہیں جا رہا پاکستان سے، انہوں نے کہا کہ نہیں 4 دن مہمان ہو، 2، 4 دن ہمارا کھانا بھی کھاؤ، اس قسم کی باتیں رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کیڈٹس کو انعامات دیئے
موبائل کے بارے میں وضاحت
اپنے موبائل سے متعلق سوال پر قاسم رونجھو نے کہا کہ وہ تو انہوں نے شروع میں ہی لے لیے، جیب سے نکال لیے، پہلے آدھے گھنٹے نہیں، پہلے 15 منٹ میں ہی لے لیے۔
یہ بھی پڑھیں: آٹھ مقام: کھیت میں داخل ہونے پر ملزمان نے کلہاڑی کے وار سے گائے کی دم کاٹ دی
جہانزیب رونجھو کا بیان
اس پریس کانفرنس کے بعد منگل کو ”ایکس“ پر جاری اپنے ایک ٹویٹ میں بی این پی کے مستعفی سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے جہانزیب رونجھو نے لکھا کہ میرے والد محترم بی این پی کے بنیادی رہنما سابق سینیٹر محمد قاسم رونجھو کو پہلے ایک پالیسی کے تحت خبروں کی زینت بنایا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ بعد ازاں 70 سال سے زیادہ عمر کے شخص جو پہلے سے ہی گردوں کے آخری مراحل کے مرض سے جنگ لڑرہا ہے، ان کو ہفتہ وار ڈائیلسز کروانے ہوتے ہیں، معاملہ جانے بغیر اپنی سیاست کی آڑ میں سینیٹ ووٹ کے بعد استعفیٰ کا کہا گیا، خیر یہ پارٹی پالیسی کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا
بے بنیاد الزامات کی مذمت
جہانزیب رونجھو نے مزید لکھا کہ میرے والد نے استعفیٰ دینا مناسب سمجھا، لیکن بعد ازاں زبردستی ان کی سابقہ رواں اور ہر دور میں پارٹی کے لیے بے شمار قربانیوں کو نظر انداز کر کے پریس کانفرنس کروائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل پارٹی کی طرف سے غیراخلاقی اور غیرسنجیدہ ہے جسکی میں مذمت کرتا ہوں۔
زور زبردستی کی پریس کانفرنس
بیرسٹر جہانزیب رونجھو نے مزید کہا کہ ’پارٹی کو ہر فورم پر سپورٹ کرنے والے کو ایک عام فرد سمجھ کر کبھی استعفیٰ نہ دینے کا کہا جاتا ہے، کبھی دینے کے لیے پابند کیا جاتا ہے، پھر زبردستی پریس کانفرنس کروائی جاتی ہے۔
اس کے بعد قاسم رونجھو نے خود ایک ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ آج میری پارٹی کے سربراہ اور ایم این ایز نے زبردستی پریس کانفرنس کروائی، جو کہ مکمل جھوٹ اور فیبریکٹڈ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ زبردستی کے الفاظ تھے جو آگے لکھے ہوئے تھے کہ مجھے گھر سے اٹھایا گیا یا کیا کیا، اور یہ سارے مچھر وغیرہ انہوں نے لکھ کر آگے رکھے ہوئے تھے۔'
انہوں نے مزید کہا، 'میں 15 دن سے گھر پر ہی موجود تھا، کوئی ایسی بات نہیں جو مجھ سے کروائی گئی ہے، میں اس کی تردید کرتا ہوں، بھرپور تردید کرتا ہوں۔'