بانی پی ٹی آئی کا ذاتی معالج سے طبی معائنہ کرانے کی درخواست پر جیل حکام کا جواب غیرتسلی بخش قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی کا ذاتی معالج سے طبی معائنہ کرانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل حکام اور سٹیٹ کونسل کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کا رویہ قابل تعریف نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیز فائر کے باوجود پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارتی ڈرون کیوں آ رہے ہیں؟
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کا ذاتی معالج سے طبی معائنہ کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چودھری اور جیل حکام پیش ہوئے۔ سٹیٹ کونسل نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب کو غیرتسلی بخش قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 100 اور 1500 مالیت کے انعامی بانڈز کی قرعہ اندازی 15مئی کو ہو گی
جیل میں طبی سہولیات
سٹیٹ کونسل نے کہا کہ جیل میں طبی معائنہ کے لیے ڈاکٹرز موجود ہیں اور ہفتے میں تین روز معائنہ ہوتا ہے۔ تاہم، جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر 25 اکتوبر تک پابندی ہے، جس کا اعلان محکمہ داخلہ پنجاب نے کیا ہے۔
عدالت کے ریمارکس
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں، جبکہ وکیل خالد یوسف چودھری نے یہ بھی کہا کہ جنگوں میں بھی ڈاکٹرز کو معائنے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سٹیٹ کونسل سے کہا کہ ان کی درخواست پر غور کیا جائے، اور میں اس پر آرڈر جاری کروں گا۔