جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا، عدلیہ کے معاملات میں اب چین ہی لکھا جائےگا، رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ کی رائے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر اور سینیئر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا۔ 19ویں ترمیم میں طریقہ کار اپنایا گیا کہ جج خود ججز کی تعیناتی کریں گے، جس پر اعتراضات سامنے آئے اور گروپ بن گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر چیف کے سابق امیدوار جواد سعید کو بغاوت کے جرم میں عمر قید کی سزا کا انکشاف
عدلیہ میں گروپ بندی کا ذکر
ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فیصلوں میں ججز نے ایک دوسرے کے خلاف لکھا۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا تھا کہ خط پہلے میڈیا پھر جج کو پہنچتا تھا۔ یہ عدلیہ کے حوالے سے پچھلے چند سال کی داستان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن روڈ: وہ سڑک جو کبھی یورپ سے آنے والوں کے لیے پاکستان کا دروازہ رہی
پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے مؤثر آئینی ترمیم کی ہے اور توازن کا خیال رکھا گیا ہے۔ اب حکومت یا عدلیہ اپنی مرضی نہیں کر سکتی، ایک دوسرے کو منانا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان، ان کی بہنوں اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پر دہشتگردی کا مقدمہ
جوڈیشل کمیشن کی تیاری
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچ کے لئے نام فائنل کیے جائیں گے۔ آئینی بینچ میں تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے۔ اگر تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے تو کسی جج کو سپریم کورٹ لانے کا بھی موقع ہو سکتا ہے۔
ترمیم کا مسودہ
اس ترمیم کے مسودے کو مولانا نے پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر تیار کیا۔ ہم تو آئینی عدالت بنانا چاہتے تھے لیکن یہ آئینی بینچ کو سامنے لائے۔