دہشتگرد حملے کا ردعمل:ترکیہ کی عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری

ترکیہ کا جواب: کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری
انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) انقرہ میں دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے ردعمل میں ترکیہ نے عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کردی۔
یہ بھی پڑھیں: دوست مغرب کے بعد جمع ہوتے، ہم روزمرہ کے معاملات پر تبادلۂ خیالات کے علاوہ تعلیمی کھیل کھیلتے، پاکستان اور دنیا کے نقشے میز پر بچھالیتے۔
جوابی کارروائی کی تفصیلات
ترک میڈیا کے مطابق، ترکیہ کی جوابی کارروائی میں کرد عسکریت پسندوں کے 30 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا پہلا دور ختم، بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق
حملے کی تحقیقات
دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے اراکین کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔ ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انقرہ حملے میں ملوث دہشتگردوں کی شناخت کی کوشش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام کا جمعے کو یوم تشکر منانے کا اعلان
حملے کی منظر کشی
حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح مرد اور خاتون ترکیہ کی ایئروسپیس انڈسٹریز کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی۔ عمارت سے دھماکے کی آواز بھی سنائی دی گئی تھی۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلح افراد کے داخل ہونے سے پہلے عمارت کے دروازے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈمرل نوید اشرف کی نیدرلینڈز کی اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں
ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد
ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یارلیکایا کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک خاتون اور مرد کو مار دیا گیا ہے۔ دہشتگردوں کے حملے میں پانچ افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹیلی ویژن پشاور کی تاریخی لائبریری ختم کر کے اہم شخصیت کے مشیر کا دفتر بنانے کا فیصلہ
متاثرہ افراد کی معلومات
ترک میڈیا کے مطابق جاں بحق افراد میں کمپنی میں کوالٹی کنٹرول کا افسر، مکینیکل انجینئر، ملازم، سکیورٹی گارڈ اور ٹیکسی ڈرائیور شامل ہیں۔
حملے کا وقت اور پس منظر
حملہ ایسے وقت کیا گیا جب سکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹی تبدیل ہوئی تھی اور حملہ آور ٹیکسی میں سوار ہو کر آئے تھے۔ ترک میڈیا کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی کے کے کے مقید سربراہ عبداللہ اوجلان ممکنہ طور پر ایک پارلیمانی ایونٹ میں شرکت کرنے والے ہیں، جس میں وہ دہشتگردی ختم کرنے کا اعلان کریں گے۔