جے یوآئی نے حکومت سے کس کو چیف جسٹس بنانے کا کہا تھا؟ اسلم غوری نے بتادیا
جے یو آئی کی جانب سے چیف جسٹس کی نامزدگی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جے یو آئی کے ترجمان محمد اسلم غوری نے کہا ہے کہ حکومتی اتحاد سے جسٹس منصور کو چیف جسٹس بنانے کی درخواست کی گئی تھی، مگر کمیٹی میں مختلف فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ کی آزادی ہمارے ملک میں ہر ایک کا پسندیدہ موضوع ہے، کوئی عدالت جب تک آئین اور قانون کے راستے پر چلتی رہے کوئی راستہ نہیں روک سکتا
حکومتی مسودے میں تبدیلیوں کا ذکر
تفصیلات کے مطابق، محمد اسلم غوری نے نجی ٹی وی کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ حکومتی مسودے سے بہت کچھ نکال دیا گیا ہے، جس کی آپ توقع بھی نہیں کر سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سہراب گوٹھ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، 3 دہشتگرد گرفتار
کمیٹی کے فیصلوں پر سوالات
ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ جسٹس منصور کو چیف جسٹس نامزد کریں، جسے حکومت اور پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتوں نے تسلیم کیا تھا۔ مگر کمیٹی میں آیا کہ سب کچھ کیوں بدلا گیا؟ اس کی مجبوریاں کیا تھیں، یہ ان سے پوچھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ایک پروپیگنڈا جماعت ہے، عظمیٰ بخاری
فوجی عدالتوں کے اختیارات
جے یو آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں اور ججز کی عمروں کے بارے میں قوانین میں تبدیلی کی جا رہی ہے، جبکہ ہائیکورٹ کے ججز کو جہاں چاہیں منتقل کرنے کے اختیارات کو روکا جا رہا ہے۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمنٹ ختم کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں 7روز کی توسیع
پارلیمان اور سپریم کورٹ کی حیثیت
انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو پارلیمنٹ سپریم کورٹ کو اپنی انگلیوں پر نچائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جو ترمیم آخری وقت میں تبدیل کی گئی، وہ آئینی بینچ کی سربراہی سے متعلق تھی۔ ایک موقع آیا کہ حکومت اپنا اصل مسودہ پیش کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔
پی ٹی آئی کے اعتراضات
ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حتمی مسودے میں 4 نکات پر اعتراض تھا، جن میں سے 2 نکات کو ہم نے نکال دیا۔ دو باقی اعتراضات پینل اور ججوں کی تقرری کے بارے میں تھے، لیکن ہم سب کچھ اپنے حق میں نہیں کروا سکتے تھے۔