مفتی طارق مسعود پر فائرنگ کی اطلاعات کی حقیقت سامنے آگئی

فائرنگ کی جھوٹی خبریں
کراچی میں معروف عالم دین مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر فائرنگ کی خبریں وائرل ہوئی ہیں۔ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے اس معاملے میں تحقیقات کا آغاز کیا، لیکن یہ اطلاع جھوٹی نکلی۔ خود مفتی طارق مسعود نے اپنی گاڑی پر فائرنگ اور ڈرائیور کی شہادت کی خبروں کی تردید کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر
معلومات کا بنیادی ماخذ
آج نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر زیر گردش اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب فائرنگ کی گئی ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق اور مفتی طارق مسعود شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا
صارفین کے ردعمل
فائرنگ کی خبروں پر بعض صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو یہ گاڑی مفتی طارق مسعود کی ہے اور نہ ہی کوئی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ دراصل یہ خبر جھوٹی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی نے بھی پہلگام حملے میں بھارت کی سکیورٹی ناکامی پر سوال اٹھا دیے
مفتی طارق مسعود کا بیان
ایک صارف نے لکھا کہ مفتی طارق مسعود پر حملے اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جو خبر سوشل میڈیا پر چلائی جا رہی ہے، وہ بےبنیاد ہے۔ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں، الحمدللہ مفتی صاحب خیریت سے ہیں۔
مفتی طارق مسعود کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’میرے اوپر حملے کی افواہیں گردش میں ہیں، اللہ کے فضل سے بالکل خیریت سے ہوں۔ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔‘
پولیس کا کردار
دوسری جانب پولیس حکام نے کراچی میں علماء کرام پر قاتلانہ حملے کی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ افواہیں پھیلانے والے تمام اکاؤنٹ ایف آئی اے کو فراہم کیے جائیں گے۔ حالیہ دو روز سے ملیر کے مختلف علاقوں میں علماء کی گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، جبکہ سوشل میڈیا پر کئی علماء کی تصاویر اور گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی تصویریں وائرل کی جا رہی ہیں۔ ایسے تمام شر پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔