نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا پہلا انتظامی حکم آگیا

نئی تعیناتی اور انتظامی احکام
اسلام آباد (ویب ڈیسک) نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پہلا انتظامی حکم جاری کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو آئینی بینچ کے حوالے سے پالیسی دیدی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کا دفاعی تعاون کس چیز میں تبدیل ہو چکا ہے؟ عالمی میڈیا نے بڑا اعتراف کر لیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں تقریب
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس آج جمعے کے روز ساڑھے 10 بجے سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوگا۔ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا ہے۔ پہلے انتظامی حکمنامے کے مطابق جن مقدمات میں کوئی قانون چیلنج ہوا ہے ان کی الگ کیٹیگری بنائی جائے گی۔ نامزد چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کل ہفتے کے روز حلف اٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ انصاری نے سردیوں میں خشک جلد کو نرم و ملائم اور چمکدار رکھنے کا آسان نسخہ بتا دیا
فل کورٹ ریفرنس کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کریں گے، جبکہ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بھی خطاب کریں گے۔ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کیلئے بیرون روانہ ہوچکے ہیں جس کے سبب وہ فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیچہ وطنی میں بیوی کے تشدد سے شوہر جاں بحق، حیران کن انکشاف
عدالتی سماعت کا جائزہ
عدالتی عملے کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مقدمات کی سماعت کا آخری روز تھا، جس میں انہوں نے 10 مقدمات کی سماعت کی۔ 10 میں سے 4 مقدمات کے فیصلے کیے گئے اور 6 کو ملتوی کیا گیا۔ ادھر سپریم کورٹ کی جانب سے ججز روسٹر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ میں کل سات بینچز مقدمات کی سماعت کریں گے۔
ظہرانے کی تفصیلات اور شمولیت
ایکسپریس کے ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں آج جمعہ کے روز ظہرانے کا اہتمام نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ججز کی جانب سے کیا گیا ہے جس کی ادائیگی اپنی جیب سے کریں گے۔ سپریم کورٹ میں آئینی بنچز کو مقدمات کی منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، عدالت نے اسلام آباد میں شُفہ سے متعلق مقدمہ آئینی بنچ کو بھجوا دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل نے عشائیہ دیا جس میں نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت سپریم کورٹ کے ججز، اور تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی شریک تھے۔