پاڑہ چنار کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ بدستور منقطع: دو سال بعد سعودی عرب سے پاکستان آیا ہوں مگر اب تک گھر نہیں پہنچ سکا۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں گذشتہ کچھ عرصے سے حالات کشیدہ ہیں۔ دو ہفتوں سے زائد وقت گزر چکا ہے کہ پشاور اور پاڑہ چنار کے درمیان واقع ایک اہم شاہراہ آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

12 اکتوبر کو ایک مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد پاڑہ چنار، پشاور روڈ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے اور مقامی افراد کے مطابق اس صورتحال کے باعث علاقے میں کھانے پینے کی اشیا، تیل اور ادویات کی قلت کا خدشہ ہے۔ مسافر قافلے پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ حملہ ایک تنازع کی وجہ سے ہوا ہے۔ ضلع کُرم کے صدر مقام پاڑہ چنار کے نواحی علاقے بوشہرہ میں زمین کے ایک ٹکڑے پر ہونے والا تنازع کئی جانیں لے چکا ہے۔

یہ زمین کا تنازع بوشہرہ کے دو دیہات میں مقیم قبائل کے درمیان ہے اور اس علاقے میں رواں برس ہونے والے پُرتشدد واقعات کے باعث کم از کم 43 افراد کی جانیں جا چکی ہیں اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاڑہ چنار اور پشاور کے درمیان زمینی راستے کی بندش کی وجہ سے بہت سے افراد دونوں شہروں کے درمیان پھنس گئے ہیں۔

دو سال کے طویل وقفے کے بعد ایک ماہ کی چھٹی پر پاڑہ چنار میں اپنے اہلخانہ سے ملنے کے لیے سعودی عرب سے آنے والے بشیر حسین اس صورتحال کے سبب گزشتہ 10 دن سے پشاور میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ پارہ چنار جانے والے راستوں کی بندش کی وجہ سے اپنے آبائی علاقے نہیں پہنچ سکے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ "میرے والدین اور میرے بچے سب میرے منتظر ہیں، میں نے کوشش تو کی ہے کہ اُن سے ملنے چلا جاؤں مگر راستے بند ہیں۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اگر میں پاڑہ چنار چلا بھی جاؤں تو وہاں پھنس نہ جاؤں۔"

بشیر حسین انتظامیہ سے شکوہ کرتے ہیں کہ "حالات کو معمول پر لانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اگر حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں کامیاب ہو جائے تو حالات پہلے جیسے پُرامن ہو سکتے ہیں۔"

روڈ کی بندش کی وجہ سے طلبا بھی پریشان ہیں۔ ایک طالبعلم نے کہا کہ "کشیدہ صورتحال کے باعث طلبا سکول جانے سے قاصر ہیں۔ آج کل امتحانات چل رہے ہیں اور پارہ چنار میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کی وجہ سے بہت سے طلبا سکول، کالج نہیں پہنچ سکے ہیں۔"

رابطہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے گرینڈ جرگے نے کوششیں شروع کر دی ہیں اور جلد ہی مسئلے کا حل نکل آئے گا۔

کُرم میں ماضی میں بھی ایسے مسائل کی وجہ سے حالات کشیدہ رہ چکے ہیں۔ زمین کا تنازع اگرچہ پرانا ہے، لیکن گذشتہ چند ماہ کے دوران یہ اتنا کشیدہ ہو چکا ہے کہ قبائل کے درمیان شروع ہونے والا تنازع مذہبی اور فرقہ وارانہ شکل اختیار کر گیا ہے۔

لائق حسین کے چچا ایک ہفتہ قبل علاج کی غرض سے پشاور کے ہسپتال آئے جہاں انھیں داخل کر لیا گیا۔ چھ دن تک زیرِ علاج رہنے کے بعد انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا مگر وہ اب بھی پشاور میں ہیں، اور یہ راستوں کی بندش کی وجہ سے ہے۔

لائق حُسین کا کہنا ہے کہ ’پارہ چنار سے ہم جتنے پیسے علاج کے لیے اپنے ساتھ لائے تھے وہ سب ختم ہو چکے ہیں، کچھ ہسپتال میں علاج پر لگ گئے اور جو باقی تھے وہ رہنے کے اخراجات پر خرچ ہو گئے۔ اب اس ساری صورتحال کی وجہ سے ہم یہاں پشاور میں پریشان ہیں اور گھر والے پارا چنار میں ہیں۔‘

ضلع کرم اہم کیوں ہے؟

ضلع کرم اہم کیوں ہے؟

پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر واقع ضلع کرم کا جغرافیہ اور اس کی آبادی اسے منفرد بناتے ہیں۔ یہ پاکستان کا واحد قبائلی ضلع ہے جہاں آبادی کی اکثریت کا تعلق اہل تشیع سے ہے۔

اگر آپ پاکستان کے نقشے پر کرم کو تلاش کریں تو آپ کو علم ہو گا کہ یہ ضلع تین اطراف سے افغانستان جبکہ ایک جانب پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس کے جغرافیہ کی وجہ سے ہی کرم کو کسی زمانے میں ’پیرٹس بیک‘ یعنی ’طوطے کی چونچ‘ کہا جاتا تھا اور افغانستان میں سویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران اس ضلع کی سٹریٹیجک اہمیت میں اسی وجہ سے اضافہ ہوا۔

کرم پاکستان کے کسی بھی شہر کے مقابلے میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریب ترین ہے اور یہ افغانستان میں خوست، پکتیا، لوگر اور ننگرہار جیسے صوبوں کے سرحد پر بھی واقع ہے جو شیعہ مخالف شدت پسند تنظیموں داعش اور تحریک طالبان کا گڑھ ہیں۔

اس علاقے میں جیش محمد اور سپاہ صحابہ جیسی کالعدم شدت پسند تنظیموں کی موجودگی بھی ہے۔ ضلع کرم کا صدر مقام پارہ چنار ہے جہاں آبادی کی اکثریت اہلِ تشیع مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔

پارہ چنار پاکستان کے دیگر علاقوں سے صرف ایک سڑک کے راستے جڑا ہوا ہے جو لوئر کرم میں صدہ کے علاقے سے گزرتی ہے جو سُنی اکثریت آبادی پر مشتمل ہے۔

’کُرم‘ کا لفظ دریائے کرم سے منسوب ہے جو ضلع کے اطراف سے گزرتا ہے۔ یہ ضلع تین حصوں میں تقسیم ہے یعنی اپر کرم، سینٹرل اور لوئر کرم۔ اس علاقے کو کوہ سفید کے بلند و بالا پہاڑی سلسلے نے افغانستان سے جدا کیا ہوا ہے جو تقریباً سارا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔

رواں سال اگست کے مہینے میں پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں ایک بار پھر شروع ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات کے دوران کم از کم 43 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے، ساتھ ہی ساتھ چھ روز تک علاقے کے باسیوں کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع ہو گیا۔

زمین کی ملکیت کا تنازع کیوں اور کہاں کہاں ہے؟

زمین کی ملکیت کا تنازع کیوں اور کہاں کہاں ہے؟

ضلع کرم کا شمار ملک کے قدیم ترین قبائلی علاقوں میں ہوتا ہے۔ غیر منقسم ہندوستان میں انگریز دورِ حکومت کے دوران 1890 کی دہائی میں اس قبائلی علاقے کو باقاعدہ طور پر آباد کیا گیا اور اس کے بعد یہاں زمینوں کی تقسیم شروع ہوئی۔

وہی زمینیں جن کی ملکیت پر آج اختلافات اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ ہر چند ماہ بعد درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کرم کے زیادہ تر علاقوں میں زمین کا ریکارڈ آج تک موجود نہیں ہے۔ زمین کے ریکارڈ کی عدم موجودگی کے باعث مختلف قبائل اور افراد ضلع میں مختلف مقامات پر زمین کے ٹکڑوں کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔

خیال رہے کہ پارہ چنار کی زمین قبائلی علاقوں کی زرخیز ترین زمینوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں کی فصلیں جیسے چاول، سبزیاں اور میوہ جات مشہور ہیں، جن کی خاصی شہرت ہے، جس کی وجہ سرسبز و شاداب زمین اور پانی کے وافر ذخائر ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ اس علاقے کے چاول اتنے مشہور ہیں کہ پرانے وقتوں میں لوگ انہیں کھانے کے لیے خصوصی طور پر اپنے رشتہ داروں کے ہاں کرم جایا کرتے تھے۔

آج یہاں زمین کا تنازع کم از کم پانچ مختلف مقامات پر موجود 10 یا اس سے زیادہ دیہاتوں اور قبائل کے درمیان پھیلا ہوا ہے، جس میں زمین کے ساتھ ساتھ مسلک کی تقسیم بھی موجود ہے۔ یعنی متنازعہ زمینوں پر اہل تشیع اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کا دعویٰ ہے۔

کرم میں فرقہ وارانہ اور زمین کے تنازعات کی تاریخ تو پرانی ہے، مگر اب ضلعی انتظامیہ کے مطابق گرینڈ جرگے نے حالات کو معمول پر لانے اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...