شوکت یوسفزئی پارٹی قیادت پر پھٹ پڑے، عمران کی رہائی کیلئے موثر اقدامات نہ اٹھانے کا الزام

پشاور میں شوکت یوسفزئی کی گفتگو
سابق صوبائی وزیر و رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ احتجاج کے لئے پارٹی ورکرز تیار ہیں مگر قیادت اسلام آباد جا کر چھپ جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، وزیراعظم شہبازشریف کا ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسلام آباد احتجاج کی ناکامی
نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسلام آباد احتجاج میں اگر قیادت ڈی چوک میں موجود ہوتی تو علی امین گنڈا پور کے چلے جانے کے باوجود ہمارا احتجاج کامیاب ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: چیلنج پر درخواست: وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کو 27A کا نوٹس جاری
قیادت کی غیر موجودگی پر تنقید
انہوں نے کہا کہ قیادت کا یہ کیا تماشا ہے کہ اسلام آباد جا کر چھپ جاتے ہیں، ورکرز تیار ہیں لیکن قیادت سامنے نہیں آرہی اور نہ ہی عمران خان کی رہائی کے لئے صحیح اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرپٹو کونسل اور ورلڈ لبرٹی فنانشل کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے، اعلامیہ جاری
لیڈرشپ کی کھلی بات
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لیڈر شپ دباﺅ میں نہ آئے اور فیصلہ کرے، بیرسٹر گوہر چیئرمین ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہماری کال ہی نہ اٹھائیں۔ میں نے پارٹی میں 36 سال گزارے ہیں مگر پارٹی فیصلوں میں ہماری تجویز کی اہمیت نہیں، پارٹی لیڈرشپ سب کو کنٹرول کرتی ہے اور ساتھ لے کر چلتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موٹر وے ایم ٹو، تھری، فور، الیون کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا
وکلاء کی تعداد اور سیاسی حکمت عملی
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر وکلاء کی تعداد زیادہ ہے اور وہ اپنے طور پر سوچتے ہیں، سیاسی طور پر ہمیں جسٹس یحییٰ کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے، جسٹس یحییٰ کا کوئی قصور نہیں ہے، وہ تو اب چیف جسٹس بن گئے ہیں تو ہمیں انہیں خوش آمدید کہنا چاہئے۔
مرکزی قیادت کی ذمہ داری
سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ ورکرز کو متحرک کرنے کے لئے مرکزی قیادت نے کن اضلاع کے دورے کئے ہیں؟ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت صرف خیبر پختونخوا کے لیڈرز نہ بنے، قیادت کو چاہئے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان بھی جائے اور ورکرز کا اعتماد بحال کرے۔