شوکت یوسفزئی پارٹی قیادت پر پھٹ پڑے، عمران کی رہائی کیلئے موثر اقدامات نہ اٹھانے کا الزام

پشاور میں شوکت یوسفزئی کی گفتگو
سابق صوبائی وزیر و رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ احتجاج کے لئے پارٹی ورکرز تیار ہیں مگر قیادت اسلام آباد جا کر چھپ جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی خواہش کی خبروں پر سینئر صحافی نصرت جاوید کھل کر بول پڑے، پھلجھڑی قرار دیدیا۔
اسلام آباد احتجاج کی ناکامی
نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسلام آباد احتجاج میں اگر قیادت ڈی چوک میں موجود ہوتی تو علی امین گنڈا پور کے چلے جانے کے باوجود ہمارا احتجاج کامیاب ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: چہل قدمی کو عادت بنانے کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
قیادت کی غیر موجودگی پر تنقید
انہوں نے کہا کہ قیادت کا یہ کیا تماشا ہے کہ اسلام آباد جا کر چھپ جاتے ہیں، ورکرز تیار ہیں لیکن قیادت سامنے نہیں آرہی اور نہ ہی عمران خان کی رہائی کے لئے صحیح اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تابکاری مواد کی برآمدگی کے واقعات پر انڈین حکومت کی تشویش: عالمی سطح پر انڈیا کی بدنامی کا خدشہ
لیڈرشپ کی کھلی بات
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لیڈر شپ دباﺅ میں نہ آئے اور فیصلہ کرے، بیرسٹر گوہر چیئرمین ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہماری کال ہی نہ اٹھائیں۔ میں نے پارٹی میں 36 سال گزارے ہیں مگر پارٹی فیصلوں میں ہماری تجویز کی اہمیت نہیں، پارٹی لیڈرشپ سب کو کنٹرول کرتی ہے اور ساتھ لے کر چلتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق
وکلاء کی تعداد اور سیاسی حکمت عملی
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر وکلاء کی تعداد زیادہ ہے اور وہ اپنے طور پر سوچتے ہیں، سیاسی طور پر ہمیں جسٹس یحییٰ کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے، جسٹس یحییٰ کا کوئی قصور نہیں ہے، وہ تو اب چیف جسٹس بن گئے ہیں تو ہمیں انہیں خوش آمدید کہنا چاہئے۔
مرکزی قیادت کی ذمہ داری
سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ ورکرز کو متحرک کرنے کے لئے مرکزی قیادت نے کن اضلاع کے دورے کئے ہیں؟ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت صرف خیبر پختونخوا کے لیڈرز نہ بنے، قیادت کو چاہئے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان بھی جائے اور ورکرز کا اعتماد بحال کرے۔