انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی مضبوط پوزیشن: ‘یہ سعود شکیل کی بہترین سنچری ہے’
{"errors":["file_put_contents(/home/talkai.info/public_html/front/runtime/rotationRequest_chat): Failed to open stream: Permission denied"],"code":400}
ایک اور صارف نے انگلش بیٹرز کے ’سپِن ماسٹر‘ سعود شکیل کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’لوگ کہیں گے کہ اگر پِچ پر بال سپن ہو رہی ہے تو آپ ہیری بروک، جو روٹ اور دیگر کھلاڑیوں کو جج نہ کریں۔‘
’لیکن سعود شکیل نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ اگر آپ کے پاس سپن بولنگ کو کھیلنے کی صلاحیتیں ہیں تو آپ ایسی پچز پر بھی اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ شاید یہ ان کی زندگی کی سب سے بہترین سنچری ہے۔‘
یہ اس ٹیسٹ سیریز کا آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ ہے۔ اس سے قبل دونوں ٹیسٹ میچ ملتان میں کھیلے گئے تھے، پہلے میں انگلینڈ جبکہ دوسرے میں پاکستان کی ٹیم کامیاب رہی تھی۔
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے لکھا کہ ’سعود شکیل کو یہ سنچری یاد رہے گی۔ سیریز کے فیصلہ کُن میچ میں انھوں نے ٹیم کو بحران سے نکالا اور ایک سپِننگ وکٹ پر سپنرز کے خلاف زبردست برداشت اور صلاحیتیں دکھائیں۔‘
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے چائے کے وقفے تک آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 267 رنز بنا لیے ہیں اور سعود شکیل 107 رنز کے مجموعی سکور پر اب بھی وکٹ پر موجود ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں عبداللہ شفیق نے 14، صائم ایوب نے 19، شان مسعود نے 26، محمد رضوان نے 25، سلمان آغا نے ایک، عامر جمال نے 14 اور نعمان علی نے 45 رنز بنائے تھے۔
اس سے قبل انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 267 رنز بنائے تھے اور ان کی پوری ٹیم پہلی ہی دن آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئی تھی۔
انگلش وکٹ کیپر جیمی سمتھ 89 رنز بنا کر اپنی ٹیم کی طرف سے ٹاپ سکورر رہے۔
پاکستان کی جانب سے ساجد خان نے 128 رنز دے کر چھ جبکہ نعمان علی نے 88 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔