آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں، تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں، اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی متعین کرتے ہیں

کتاب کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 28
یہ بھی پڑھیں: 8 پاکستانیوں کا قتل: پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر تسلیم کرنے پر مبنی رویہ اور طرزعمل سب سے پہلے تو آپ کو اس مفروضے اور نظرئیے کو تہس نہس کرنا ہو گا کہ آپ کے ذہن میں آپ کے لیے صرف ایک ہی تصور موجود ہے خواہ یہ تصور مثبت ہے یا منفی۔ آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں جو وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اگر آپ سے یہ سوال پوچھا جاتا ”کیا آپ خود کو پسند کرتے ہیں؟“ تو ممکن ہے کہ آپ اپنے تمام منفی خیالات جمع کر کے اس فقرے میں سمو دیتے: ”نہیں!“ جب آپ اپنی ناپسندیدگیوں کو ترک کرکے مثبت اور تعمیری مخصوص عادات اپنا لیتے ہیں تو پھر آپ کے سامنے وہ قطعی اہداف سامنے آ جائیں گے جن کے حصول کی آپ کوشش کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میانداد کے چھکے سے عامر خان کی شادی کیسے خراب ہوئی؟ بھارتی سپر اسٹار کا انکشاف
ذاتی پہلو
آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں مثلاً جسمانی (بدنی)، ذہنی و فکری، سماجی اور جذباتی۔ آپ کے تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں۔ موسیقی، کھیل، فن، انجینئرنگ، تصنیف و تالیف پر مبنی اپنی صلاحیتوں اور استعدادوں کے بارے آپ کا اپنا رویہ اور طرزعمل ہے۔ آپ کی بیشمار سرگرمیوں کے لحاظ سے آپ کی ذات کے پہلو بھی بیشمار ہوتے ہیں اور ان تمام رویوں کے باعث ہمیشہ صرف ایک ہی شخص سامنے آتا ہے اور وہ ہے ”آپ“، خواہ آپ اسے تسلیم کریں یا مسترد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سٹیٹ بینک نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کردی
خود کی قدروقیمت
آپ کی ذات کی قدر و قیمت جو ایک دائمی دوستی کے سائے کی طرح ہر وقت موجود رہتی ہے، جو آپ کی ذاتی خوشی اور ذات مہارت کے ضمن میں آپ کی مشیر ہے، اپنی ذات پر تنقیدی روئیے سے لازمی طور پر بالکل الگ ہونی چاہیے۔ اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی مقرر و متعین کرتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے کچھ پوچھنے یا وضاحت کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ مزید برآں، آپ کی یہ اہمیت اور قدروقیمت، آپ کے رویے اور احساسات سے کسی بھی طرح متعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
اپنے بدن کی دیکھ بھال اور نگہداشت
اپنے وجود اور ذات سے محبت کا تمام عمل اپنے بدن کے ساتھ محبت و چاہت کے اظہار سے شروع ہوتا ہے۔ کیا آپ اپنے بدن سے محبت کرتے ہیں؟ کیا آپ کو اپنا بدن پسند ہے؟ اگر آپ کا جواب ”نفی“ میں ہے تو پھر اس جواب کو مختلف اجزاء میں تقسیم کرنے کی کوشش کریں۔ ان چیزوں اور امور کی فہرست تیار کیجیے جو آپ کے نزدیک قابل اعتراض ہیں۔
فہرست کے آغاز میں لکھیے: ”بال، پیشانی، آنکھیں، پلکیں، رخسار۔ کیا آپ کو اپنا منہ، ناک، دانت اور گردن پسند ہیں؟ آپ کے اپنے بازوؤں، انگلیوں، سینے اور معدے کے متعلق کیا خیال ہے؟ اس فہرست کو مزید طویل کر لیجیے۔ اس فہرست میں اپنی انتریاں، پھیپھڑے، گردے، نسیں، رگیں بھی شامل کریں۔ اب آپ اپنے وہ پوشیدہ اعضا شامل کریں جو آپ کے بدن کا حصہ ہیں۔ آپ کو اپنے بدن کے تمام حصوں کا ذکر کرنے کے لیے بہت طویل فہرست مرتب کرنا پڑے گی۔
ممکن ہے کہ آپ کا بدن نفیس اور شاندار نہ ہو لیکن آپ کا بدن آپ کا اپنا ہے اور اپنے بدن کو ناپسند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان کی حیثیت سے آپ اپنے وجود کو تسلیم و قبول نہیں کر رہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔