آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں، تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں، اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی متعین کرتے ہیں
کتاب کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 28
یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب کی ایک نرس کو ریپ سے بچانے والی واٹس ایپ کی ‘لائیو لوکیشن’
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر
اپنی ذات کی اہمیت اور قدر تسلیم کرنے پر مبنی رویہ اور طرزعمل سب سے پہلے تو آپ کو اس مفروضے اور نظرئیے کو تہس نہس کرنا ہو گا کہ آپ کے ذہن میں آپ کے لیے صرف ایک ہی تصور موجود ہے خواہ یہ تصور مثبت ہے یا منفی۔ آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں جو وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ اگر آپ سے یہ سوال پوچھا جاتا ”کیا آپ خود کو پسند کرتے ہیں؟“ تو ممکن ہے کہ آپ اپنے تمام منفی خیالات جمع کر کے اس فقرے میں سمو دیتے: ”نہیں!“ جب آپ اپنی ناپسندیدگیوں کو ترک کرکے مثبت اور تعمیری مخصوص عادات اپنا لیتے ہیں تو پھر آپ کے سامنے وہ قطعی اہداف سامنے آ جائیں گے جن کے حصول کی آپ کوشش کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا ہاؤس کی مرمت نہیں ہوگی، بچوں کے لیے وزٹس کا وعدہ، اسد قیصر
ذاتی پہلو
آپ کی ذات کے کئی پہلو ہیں مثلاً جسمانی (بدنی)، ذہنی و فکری، سماجی اور جذباتی۔ آپ کے تمام محسوسات اور احساسات ان پہلوؤں کے گرد ہی گھومتے ہیں۔ موسیقی، کھیل، فن، انجینئرنگ، تصنیف و تالیف پر مبنی اپنی صلاحیتوں اور استعدادوں کے بارے آپ کا اپنا رویہ اور طرزعمل ہے۔ آپ کی بیشمار سرگرمیوں کے لحاظ سے آپ کی ذات کے پہلو بھی بیشمار ہوتے ہیں اور ان تمام رویوں کے باعث ہمیشہ صرف ایک ہی شخص سامنے آتا ہے اور وہ ہے ”آپ“، خواہ آپ اسے تسلیم کریں یا مسترد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کون سا مشہور اداکار انوشکا سے محبت کرتا تھا؟ کرن جوہر کے انکشاف پر اداکارہ کی حیرانی
خود کی قدروقیمت
آپ کی ذات کی قدر و قیمت جو ایک دائمی دوستی کے سائے کی طرح ہر وقت موجود رہتی ہے، جو آپ کی ذاتی خوشی اور ذات مہارت کے ضمن میں آپ کی مشیر ہے، اپنی ذات پر تنقیدی روئیے سے لازمی طور پر بالکل الگ ہونی چاہیے۔ اپنی ذات کی قدروقیمت آپ خود ہی مقرر و متعین کرتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے کچھ پوچھنے یا وضاحت کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ مزید برآں، آپ کی یہ اہمیت اور قدروقیمت، آپ کے رویے اور احساسات سے کسی بھی طرح متعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Sodi Arabia ya Pakistan: Kaun Musalman Ummah ki Qiyaadat Karega? – Fazlur Rehman
اپنے بدن کی دیکھ بھال اور نگہداشت
اپنے وجود اور ذات سے محبت کا تمام عمل اپنے بدن کے ساتھ محبت و چاہت کے اظہار سے شروع ہوتا ہے۔ کیا آپ اپنے بدن سے محبت کرتے ہیں؟ کیا آپ کو اپنا بدن پسند ہے؟ اگر آپ کا جواب ”نفی“ میں ہے تو پھر اس جواب کو مختلف اجزاء میں تقسیم کرنے کی کوشش کریں۔ ان چیزوں اور امور کی فہرست تیار کیجیے جو آپ کے نزدیک قابل اعتراض ہیں۔
فہرست کے آغاز میں لکھیے: ”بال، پیشانی، آنکھیں، پلکیں، رخسار۔ کیا آپ کو اپنا منہ، ناک، دانت اور گردن پسند ہیں؟ آپ کے اپنے بازوؤں، انگلیوں، سینے اور معدے کے متعلق کیا خیال ہے؟ اس فہرست کو مزید طویل کر لیجیے۔ اس فہرست میں اپنی انتریاں، پھیپھڑے، گردے، نسیں، رگیں بھی شامل کریں۔ اب آپ اپنے وہ پوشیدہ اعضا شامل کریں جو آپ کے بدن کا حصہ ہیں۔ آپ کو اپنے بدن کے تمام حصوں کا ذکر کرنے کے لیے بہت طویل فہرست مرتب کرنا پڑے گی۔
ممکن ہے کہ آپ کا بدن نفیس اور شاندار نہ ہو لیکن آپ کا بدن آپ کا اپنا ہے اور اپنے بدن کو ناپسند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان کی حیثیت سے آپ اپنے وجود کو تسلیم و قبول نہیں کر رہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔