لاش کو حنوط کرتے وقت آخری مرحلے میں مردے کی مالی حیثیت کے مطابق پٹیوں میں طلائی زیورات قیمتی پتھر یا ہیرے جواہرات بھی رکھے جاتے تھے

مصنف کی تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 41
یہ بھی پڑھیں: جیل میں پرویز الٰہی کی پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں، عدالت حاضری سے استثنا کی درخواست
حنوط کرنے کے طریقے
یہ موضوع چونکہ شروع ہی سے میرے لیے باعث کشش تھا، اس لیے میں نے عبدو کو کہا کہ وہ چند لمحے وہاں ٹھہر کر مجھے تفصیل سے بتائے کہ اس وقت ممی بنانے کا کیا طریقہ رائج تھا اور اس عمل کو کتنا وقت لگتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما “خوفزدہ” ، علی امین گنڈا پور “بے بس”، امریکہ کی سڑکوں پر مہم کون چلا رہے ہیں۔۔۔؟ اہم شخصیات نے نام ظاہر نہ کرنے پر “ساری کہانی” سنا ڈالی
لاش کا جھرمٹ
جب کوئی شخص مر جاتا تھا تو گھر میں اس کی موت کی مروجہ رسومات کے مکمل ہونے کے بعد اس کی لاش کو اس مرکزی معبد میں لا کر بڑے پجاری کے حوالے کر دیا جاتا تھا جو اسے اس چبوترے پر لٹا کر حنوط کرنے کے عمل کا آغاز کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: اس بار ہتھیار ساتھ لائیں گے اور ہم بھی ٹھوکیں گے” علی امین گنڈا پور کی دھمکی
اجزاء کی حفاظت
چونکہ ان کا ایمان تھا کہ یہ مرے ہوئے لوگ ایک بار پھر سے زندہ ہوں گے اس لیے ان کے جسم کے سارے اعضاء کو بھی نکال کر محفوظ کر لیا جاتا تھا۔ سب سے پہلے مردے کے بائیں پہلو میں شگاف لگا کر جسم سے نسبتاً جلد خراب ہونے والے نرم اجزاء جیسے معدہ، انتڑیاں، جگر، دل اور پھیپھڑے نکال لیتے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ٹیم کے دورہ پاکستان کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری
دماغ کا نکالنا
پھر ایک مخصوص آلے سے ناک کے ذریعے اس کے دماغ کو بھی ایک خاص ترکیب سے باہر کھینچ لیتے تھے۔ ان کے نزدیک یہ ایک غیرضروری چیز تھی، جس کو حنوط کرنا ضروری نہیں تھا۔ اس لیے وہ اس کو ضائع کر دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کرم گرینڈ جرگہ ختم نہیں ہوا، فریقین نے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے: بیرسٹر سیف
پجاریوں کا عمل
لاش کی چیرپھاڑ کرنے والے پجاری اپنے چہرے پر ایسے نقاب چڑھائے رکھتے جن پر مختلف جانوروں کی شکلیں بنی ہوتی تھیں تاکہ مردے کی حفاظت کرنے والے دیوتا ان کو پہچان نہ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیما ہندو مذہب قبول کرچکی، ڈی پورٹ ہونے کی خبروں پر وکیل کا موقف آگیا
منتر اور قربانی
چبوترے کے پاس ہی کھڑا ہوا بڑا پروہت اس دوران بلند آواز میں منتر پڑھتا رہتا اور ان چیر پھاڑ کرنے والے پجاریوں پر مسلسل چھوٹی چھوٹی کنکریاں پھینکتا تاکہ دیوتاؤں کو ان لوگوں سے اپنی نفرت کے اظہارکا تاثر دیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے خیبر پختونخوا منتقلی کی درخواست 20ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج
اجزاء کی صفائی
اس کے بعد وہ لاش کے اندرونی اجزاء کو ایک خاص قسم کے نمک اور مصالحے وغیرہ لگا کر دھوتے اور پھر ان کو خشک ہونے کے لیے محفوظ جگہ پر رکھ دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مزید بدامنی برداشت نہیں کریں گے: سرفراز بگٹی
لاش کی خشک کرنا
لاش کو حنوط کرنے کا عمل شروع ہو جاتا۔ پجاری لاش کو اچھی طرح ایک خاص نمک والے پانی سے مسلسل دھوتے۔ اس کے لیے وہ شراب بھی استعمال کرتے جو اینٹی بائیوٹک کا کام کرتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: احمد پور شرقیہ؛ وین میں گیس لیکج کے باعث آگ بھڑک اٹھی، ایک طالبہ جاں بحق، 9 زخمی
سکڑنا اور نرم کرنا
جب لاش اچھی طرح خشک ہو کر سوکھ جاتی تو وہ سکڑ جاتی تھی اور اس کے جسم پر جھریاں بھی پڑ جاتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم “لو گرو” کی ٹکٹیں سستی کرنے کا اعلان کر دیا، نئی قیمت کیا ہوگی ؟ جانئے
حتمی مراحل
آخری مرحلے میں اس پر موم اور تیل میں ڈوبی ہوئی سوتی پٹیوں کو باندھنا شروع کیا جاتا۔ اس کے علاوہ مردے کی مالی حیثیت کے مطابق ان پٹیوں میں طلائی زیورات قیمتی پتھر یا ہیرے جواہرات وغیرہ بھی رکھے جاتے تھے۔
اختتام
اب گویا لاش کے حنوط کرنے کا عمل مکمل ہوگیا تھا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔