سکینڈل کے باوجود فاروق لغاری صدر منتخب ہو گئے، اُن کے صدر بننے کے بعد صورتحال عجیب و غریب ہو گئی، بے نظیربھٹو اورلغاری میں اختلافات ہو گئے
مصنف کی تفصیلات
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 64
یہ بھی پڑھیں: تاجر دوست سکیم: بڑے دکانداروں کیخلاف کارروائیاں ہونگی
وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان کے اختلافات
وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان کے درمیان اختلافات اس قدر شدید ہو گئے کہ دونوں میں صلح کرانے اور ورکنگ ریلیشن شپ بحال کرنے کے لئے اُس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالوحید خان کاکڑ کو مداخلت کرنی پڑی۔ معاہدہ یہ طے پایا کہ دونوں اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے۔ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔ صدر غلام اسحاق خان، جن کے عہدۂ صدارت میں چند ماہ باقی تھے، اس طرح مستعفی ہو گئے۔ اس موقع پر سینٹ کے چیئرمین بیرسٹر وسیم سجاد کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی 26ویں آئینی ترمیم منظور
بے نظیر بھٹو کی حکومت میں تبدیلی
اس عرصہ میں عام انتخابات ہوئے اور پیپلز پارٹی برسر اقتدار آ گئی۔ بے نظیر بھٹو نے وزیراعظم بنتے ہی اپنی پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار فاروق احمد خان لغاری کو صدر کے عہدہ کے لئے اپنا اُمیدوار بنا لیا۔ اس دوران لغاری صاحب کے بارے میں دستاویزی ثبوت سامنے آگئے کہ اُنہوں نے ایک بنک کے پاس اپنی 10 مربع زمین فروخت کی ہے۔ 4 کروڑ روپے وصولی کے بھی ثبوت ملے مگر وہ زمین جسے رزعی فارم کہا جاتا تھا، آج بھی اُن کے خاندان کے قبضے میں ہی ہے۔ اس سکینڈل کے باوجود وہ صدر منتخب ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شہرِ ہوائے غمزدہ،دیکھ بجھے چراغ کو۔۔۔۔
بے نظیر بھٹو اور سردار فاروق لغاری کے اختلافات
مگر اُن کے صدر ہونے کے بعد صورتحال عجیب و غریب ہو گئی۔ بے نظیر بھٹو اور لغاری کے درمیان اختلافات پیداہو گئے۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس نسیم حسن شاہ ریٹائر ہوگئے۔ انہوں نے نظریہئ ضرورت کو ہٹانے کے لئے ایک زبردست فیصلہ تحریر کیا تھا۔ فل کورٹ میں اُن کے ساتھی جج جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنا اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ہٹایا گیا تو سپریم کورٹ نے فیصلہ تسلیم کر لیا۔ محمد خان جونیجو کی برطرفی بھی جائز ہو گئی۔ اس کے بعد بے نظیر بھٹو کو برطرف کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟جانیے
بے نظیر بھٹو کی معزولی اور نیا دور
وہ 2 دفعہ سپریم کورٹ آئیں مگر ان کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا۔ پنجابی وزیراعظم کو ایک دفعہ برطرف ہونے کے بعد بحال کردیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ پنجابی ہے۔ وگرنہ برطرفی کی وجوہات تو سب کی ایک جیسی نہیں۔ بے نظیر بھٹو نے سندھی ہونے کی بنیاد پر اس فیصلہ کو ناپسند کیا اور جونہی انہیں موقع ملا، انہوں نے 2 ججوں کی سنیارٹی کو نظرانداز کرکے سجاد علی شاہ کو چیف جسٹس بنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چکوال :پرانی دشمنی کا شاخسانہ ، خاتون اپنے بھائی اور بیٹے سمیت قتل
بے نظیر بھٹو کی معزولی کے نتیجے میں حالات
ادھر سردار فاروق لغاری اور اینٹی بے نظیر بھٹو فورسز سب یک جا ہو گئے اور لغاری سردار نے بے نظیر بھٹو کو برطرف کر دیا۔ اسی دوران بے نظیر بھٹو کا بھائی میر مرتضیٰ بھٹو بھی اپنے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا۔ بے نظیر بے شمار الزامات جن میں بھائی کے قتل کی ذمہ داری بھی شامل تھی، کے ساتھ معزول ہوئیں اور دوبارہ انتخابات میں نواز شریف برسر اقتدار آ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شعیب اور اشنا شہریار ملک میموریل پاکستان اوپن ٹینس چیمپئن شپ میں فاتح
نواز شریف کے دور کی مشکلات
انہوں نے سب سے پہلے تو سردار فاروق لغاری کو فارغ کیا۔ اس کے بعد ابھی وہ سنبھل ہی پائے تھے کہ چیف جسٹس نے انہیں توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے۔ ایک روز جب میاں نواز شریف کی پیشی تھی، سیاسی کارکنوں کی ایک بھاری تعداد جس میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر کارکن مبینہ طور پر شامل تھے، سپریم کورٹ پر حملہ آور ہو گئے۔ ججوں نے بھاگ کر عزت اور جان بچائی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں میں اختلافات شروع ہوئے اور ایک گروپ نے جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع کر دی، انہوں نے قرار دیا کہ سجاد علی شاہ چیف جسٹس بننے کا حق نہیں رکھتے۔ اُن کی بجائے دوسرے صاحب چیف جسٹس ہوں گے اور دوسرے صاحب چارج لینے کے لئے آ بھی گئے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔