خواب اور حقیقت: قیمتی سامان کی واپسی کا انوکھا قصہ
سواری کی تلاش میں آج میں اپنے رکشے کو کچھ زیادہ ہی دور لے گیا تھا تاحد نظر ویرانہ ہی ویرانہ تھا گرمی پیاس اور جس نے
مل کر میر ابراحال کر دیا تھارات ہی تو اماں نے کہا تھا کہ گھر میں راشن ختم ہونے کو ہے مجھے صرف راشن کی ہی پریشانی نہ تھی دو مہینے ہو گئے تھے میں نے گھر کا کرایہ بھی نہ دیا تھا جبھی تو پریشانی میں سواری کی
تلاش میں میں اتنی زیادہ اگے نکل آیا تھا اب تھوڑی دیر ستانے کے لیے ایک درخت کے نیچے کھڑا ہو گیا ! شام تو کب کی ڈھل چکی تھی اب رات ہونے والی تھی میں واپس جانے کا سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک مجھے اس ویرانی جگہ پر کالے برقعوں میں ملبوس تعین نقاب پوش لڑکیاں دور سے آتی ہوئی نظرائی ! میں حیران رہ گیا اس ویران
جگہ پر کوئی گھر بھی نہ تھا پھر ان لڑکیوں کی موجودگی حیرت میں مبتلا کر گئی تھی لیکن پھر اس اُس میں میں کھڑا ہو کر انہیں دیکھنے لگا کہ شاید انہیں کسی سواری کی تلاش ہو یا پھر راستہ بھٹک کر وہ اس ویران جگہ پر اگئی ہوں اور پھر میرا یہ سوچنا ٹھیک ثابت ہو ا جب وہ میرے رکشے کے قریب اکر ہوئی تھی ایک نقاب پوش لڑکی مجھ
سے کہنے لگی بھائی کیا اپ ہمیں شاہ حویلی تک چھوڑ سکتے ہیں میں نے فورا کہا جی ہاں کیوں نہیں اپ بیٹھیں ! میرے کہنے کے بعد وہ تینوں نقاب پوش لڑکیاں رکشے میں بیٹھ گئیں تھی میں خوش ہوا کہ چلو اس ویران جگہ پر کوئی تو سواری ہاتھ لگی ور نہ مجھے خالی رکشہ لے کر یہاں سے بہت دور شہر کی طرف جانا پڑتا