سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مڈل ٹیمپل میں شمولیت پر پی ٹی آئی لندن میں احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
قاضی فائز عیسیٰ بطور پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گذشتہ روز ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی تنازعات ان کا پیچھا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی نہیں چھوڑیں گے۔
جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ رواں مہینے کی 29 تاریخ کو لندن میں مِڈل ٹیمپل سوسائٹی کی تقریب میں شرکت کریں گے جہاں ان کو دیگر تین شخصیات کے ساتھ مِڈل ٹیمپل اِن میں بطور بینچر شامل کیا جائے گا۔
اس دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک اراکین و کارکنان نے مِڈل ٹیمپل کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی سے منسلک معروف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اس وقت برطانیہ میں پاکستانیوں کو 29 اکتوبر کو مِڈل ٹیمپل کے باہر احتجاج کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔
یہاں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ مِڈل ٹیمپل ہے کیا اور جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کا اس سے کیا تعلق ہے۔
مِڈل ٹیمپل کیا ہے؟
گذشتہ روز اپنے الواداعی ریفرنس میں تقریر کے دوران جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ نے مِڈل ٹیمپل اِن کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے والد نے برطانیہ کے اسی ادارے سے بار کی ڈگری لی تھی اور پھر انھوں نے خود بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مِڈل ٹیمپل سے ہی بار کی ڈگری حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے بھی اسی جگہ (مِڈل ٹیمپل) سے بار کی تعلیم حاصل کی جس کا انتخاب میرے والد نے کیا تھا۔ چار اِنز آف کورٹ ہیں، مِڈل ٹیمپل کا نام کم سننے کو ملتا ہے پاکستان میں۔‘
اس موقع پر انھوں نے اپنی بیٹی کا بھی ذکر کیا جو مڈل ٹیمپل سے تعلیم حاصل کرنے والی اس خاندان کی تیسری نسل ہیں۔
جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ میری بیٹی بلوچستان کی وہ پہلی خاتون ہیں جنھوں نے مِڈل ٹیمپل سے بار کی تعلیم حاصل کی ہے۔
لندن میں چار اِنز آف کورٹ ہیں جنھیں انگلینڈ اینڈ ویلز میں بریسٹرز کی پروفیشنل ایسوسی ایشن بھی کہا جاتا ہے۔ ان چار اِنز آف کورٹ میں گریز اِن، لنکنز اِن، اِننر ٹیمپل اور مِڈل ٹیمپل شامل ہیں۔
مِڈل ٹیمپل کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق یہ ’دنیا میں قانونی تعلیم کے سب سے اہم اداروں میں سے ایک ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کیخلاف بولنے والے مخالفین پر محمد عامر پھٹ پڑے
بینچر کیا ہوتا ہے؟
مِڈل ٹیمپل اِن میں جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کو بطور بینچر شامل کیا جا رہا ہے۔
مِڈل ٹیمپل کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق بینچرز کو ماسٹرز آف بینچ بھی کہا جاتا ہے جو کہ اِن کی گورننس کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ماسٹرز یا بینچرز کو ان کے ساتھی ہی منتخب کرتے ہیں۔
مِڈل ٹیمپل کی بینچ میں شامل بینچرز کی اکثریت اس وقت دنیا بھر میں اعلیٰ عدلیہ کے کلیدی عہدوں پر فائز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ ہوا تو دشمن کو دھول میں اڑا دیں گے، ایرانی جنرل کی اسرائیل کو جوابی دھمکی
جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی کا احتجاج کیوں؟
پی ٹی آئی اور جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں ہیں اور یہ اختلافات قاضی فائز عیسیٰ کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بننے سے قبل ہی شروع ہو گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ہی قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بیرونِ ملک اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
یہ ریفرنس سپریم کورٹ کے 10 رُکنی بینچ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، جبکہ اس بینچ کے ہی سات ججوں نے قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ (سرینا عیسیٰ) اور ان کے بچوں کی جائیداد کا معاملہ ایف بی آر میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
ایف بی آر کو بھیجے گئے اپنے ایک جواب میں قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’اگر آپ کو یقین نہ آئے تو عمران خان اور ان کے ہم خیال ٹولے سے پوچھ لیں کہ کیسے بیرون ملک جائیدادوں کی ملکیت چھپائی جاتی ہے۔‘
تاہم تحریکِ عدم اعتماد کے سبب وزارتِ عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ایک ’غلطی‘ تھی۔
اگست 2023 میں عمران خان کو یکے بعد دیگرے متعدد مقدموں گرفتار کیا گیا اور وہ تاحال راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
رواں برس ہونے والے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا اور عمران خان کی جماعت سے ان کا انتخابی نشان ’بلا‘ بھی واپس لے لیا۔
پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے وکیل ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے Uses in Urdu کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے انٹرپارٹی الیکشن کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر کیا اور اس مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے جو فیصلہ آیا اس نے آٹھ فروری کے انتخابات کو متنازع بنا دیا۔
اپنے اس فیصلے کے برعکس آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد جب مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل کی سماعت ہوئی تو اس میں چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اس عدالتی فیصلے کو نہیں سمجھا اور انھوں نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہا تھا کہ اس جماعت کے حمایت یافتہ امیدواروں کو بلے کا نشان الاٹ نہ کیا جائے۔
ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’مخصوص نشستوں سے متعلق قاضی فائز عیسیٰ نے جو اختلافی نوٹ لکھا ہے اس میں انھوں نے اپنے ان ساتھی ججز کی جوڈیشل سوچ پر سوالات اٹھا دیے جنھوں نے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا فیصلہ دیا تھا۔‘
خیال رہے گذشتہ چند مہینوں میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنما برملا یہ مطالبہ کہہ چکے ہیں کہ قاضی فائز عیسیٰ ان کی جماعت سے متعلق مقدمات سُننے والے بینچز سے الگ ہو جائیں۔
مِڈل ٹیمپل کے باہر احتجاج کے لیے سوشل میڈیا پر مہم
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سنیچر کو پاکستان سے بیرونِ ملک روانہ ہو چکے ہیں۔
ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے Uses in Urdu کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سابق چیف جسٹس اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد ایئر پورٹ سے ترکش ایئرلائن کی پرواز میں استنبول کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی سے منسلک افراد اس وقت سوشل میڈیا پر 29 اکتوبر کو مِڈل ٹیمپل کے باہر چیف جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف احتجاج کی مہم چلا رہے ہیں۔
اظہر مشوانی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے معروف اراکین میں سے ایک ہیں۔ وہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ڈیجیٹل میڈیا ترجمان بھی رہے ہیں۔
انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک ٹویٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ ’قاضی فائز عیسیٰ نے جمہوریت کے خلاف کام کیا اور پاکستان میں غیر جمہوری قوتوں کی معاونت کی۔‘
برطانیہ میں پی ٹی آئی سے منسلک صاحبزادہ جہانگیر نے اپنی ایک پوسٹ میں برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں اور اپنی جماعت کے کارکنان سے کہا ہے کہ وہ مِڈل ٹیمپل کے باہر 29 اکتوبر کو احتجاج کے لیے جمع ہوں۔
Uses in Urdu نے پی ٹی آئی کے برطانیہ میں مقیم رہنما زُلفی بخاری سے پوچھا کہ ان کی جماعت قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ احتجاج کیوں کر رہی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’نقطہ یہ نہیں ہے کہ وہ (بطور چیف جسٹس) کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ نقطہ ان کی میراث اور وہ غیرقانونی فیصلے ہیں جو انھوں نے اپنے کریئر کے اختتام پر دیے۔‘
زُلفی بخاری نے الزام لگایا کہ ’انھوں نے اپنا کریئر ایک بدنام شخصیت کے طور پر ختم کیا ہے اور پاکستان میں ان سے نفرت کی جاتی ہے۔‘
انھوں نے مِڈل ٹیمپل کے باہر ہونے والے احتجاج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانیوں کو پُرامن طریقے سے اپنے احساسات کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔‘
جہاں ایک جانب پی ٹی آئی قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم چلاتی نظر آ رہی ہے تو دوسری طرف پاکستان میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سابق چیف جسٹس کو ’آئین پاکستان کا محافظ‘ قرار دے رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو کہ سابق چیف جسٹس کی مِڈل ٹیمپل میں بطور بینچر شمولیت کو ایک ’اعزاز‘ قرار دے رہے ہیں۔