سجاد علی شاہ چیف جسٹس مقرر ہوئے تو شور مچ گیا سنیارٹی کو نظرانداز کیا گیا،اعلیٰ سطحی ڈیفنس کونسل کی تشکیل کا آئیڈیا وزیراعظم اور مشیروں کو پسند نہیں آیا
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 65
جس پر سجاد علی شاہ مستعفی ہو گئے۔ یہ واقعہ میں مختصراً لکھ رہا ہوں۔ وگرنہ تین ہفتے تک چلنے والے اس ہنگامہ میں اخبارات میں بہت کچھ شائع ہوا کہ اتنے کروڑ کا بریف کیس فلاں نے لیا اور کس کس جج کو کس نے کیا پہنچایا۔ کیونکہ پہنچانے والے بھی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج ہی تھے۔ دُنیا بھر میں پاکستانی سپریم کورٹ کے ان واقعات کی خبریں چھپتی رہیں۔
ملک کے اس باوقار اور محترم ادارے کی اس بُری طرح مٹی پلید ہوتے دیکھ کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے مگر جو لوگ اس کام میں مصروف تھے وہ بے حد خوش تھے کہ میاں نواز شریف نے دو صدر، ایک چیف جسٹس کو برخاست کر دیا ہے۔ یہ سیاسی قوت کا ایک زبردست مظاہرہ تھا۔
جنرل جہانگیر کرامت کی تقریر
اس دوران چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت نے فوجی کالج میں ایک اہم تقریر کی جس میں انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی ڈیفنس کونسل کی تشکیل کا آئیڈیا پیش کیا۔ جو وزیراعظم میاں نواز شریف اور اُن کے مشیروں کو پسند نہیں آیا۔ وزیراعظم نے جنرل کے سامنے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو چیف آف آرمی سٹاف نے شریفانہ انداز میں کہا کہ اگر آپ کو یہ تجویز ناپسند ہے تو پھر میں مستعفی ہو جاتا ہوں۔ اس پر وزیراعظم نے اُن کا استعفیٰ وصول ہونے سے قبل ہی منظور کرنے کا اعلان کر دیا۔
نئے چیف آف آرمی سٹاف کا انتخاب
وزیراعظم نے فاتحانہ انداز میں اب نئے چیف آف آرمی سٹاف کا انتخاب کرنا تھا۔ انہوں نے کراچی کے رہنے والے اور دہلی سے ہجرت کر کے آنے والے جنرل پرویز مشرف کا انتخاب کر لیا اور ان سے سینئر تین جرنیل مجبوراً ریٹائر ہو گئے۔
چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی تقرری
پاکستان میں مسٹر جسٹس سجاد علی شاہ چیف جسٹس مقرر ہوئے تو ہر طرف شور مچ گیا کہ سنیارٹی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ایک مقدمہ دائر ہوا کہ اعلیٰ عدلیہ میں سنیارٹی کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ میاں نواز شریف اس کے سب سے بڑے علم بردار تھے مگر انہوں نے خود چیف آف آرمی سٹاف منتخب کرتے ہوئے دو سینئر لیفٹیننٹ جنرلز کو نظرانداز کر دیا اور لوگوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ جنرل علی قلی خان گوہر ایوب کے رشتہ دار تھے اور میاں نواز شریف نہیں چاہتے تھے کہ سابق سپیکر اور وفاقی وزیر گوہر ایوب زیادہ طاقتور ہو جائیں۔ اس لئے انہوں نے اپنی مرضی سے جنرل پرویز مشرف کا انتخاب کر لیا۔
کارگل کی مہم جوئی
جنرل پرویز مشرف نے چیف آف آرمی سٹاف بن کر کارگل کے محاذ پر مہم جوئی کی۔ یہ سب کیوں اور کیسے ہوا……؟ اس کی تفصیلات بھی سامنے نہیں آئیں۔ جنرل پرویز مشرف کا مؤقف تھا کہ انہوں نے پہلے اس کی بریفنگ وزیراعظم اور صدر کو دی تھی مگر وزیراعظم کہتے ہیں کہ اُنہیں اس کا علم ہی نہیں ہو سکا اور وہ بھارت سے دوستی کی بات چیت بڑھا رہے تھے۔
بھارت کے ساتھ سستے داموں چینی (شوگر) کی تجارت بھی کررہے تھے کیونکہ بھارت میں شوگر کا زبردست بحران تھا کہ اسی دوران کارگل کی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔