دنیا ایران پر حملے کے لیے اسرائیلی طیاروں نے کہاں سے پرواز بھری؟ ایران کا دعویٰ سامنے آگیا

ایرانی مشن کا اسرائیل پر حملوں کا الزام
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایرانی مشن برائے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے اسرائیلی جنگی طیاروں نے عراق میں واقع امریکی فوجی بیس سے پروازیں بھریں۔
یہ بھی پڑھیں: شاپور جی سکلت: بھارت کے ایک امیر خاندان کے سیاستدان جنہوں نے اپنے نام کے ساتھ ‘ٹاٹا’ نہیں لگایا
امریکہ کی شمولیت کا الزام
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی مشن برائے اقوام متحدہ نے ایران پر اسرائیلی حملے میں امریکا کو برابر کا ذمے دار قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا فیروز والا کے قریب ٹریفک حادثے میں جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
حملوں کی تفصیلات
ایرانی مشن برائے اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے اسرائیلی جنگی طیاروں نے عراق میں واقع امریکی فوجی بیس سے اڑان بھریں۔
یہ بھی پڑھیں: India’s ₹25 Toilet Tax Sparks Outrage
امریکی میڈیا کی رپورٹیں
دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے پاسداران انقلاب کےکم ازکم 3 میزائل اڈوں کو نشانہ بنایا، تہران کے قریب امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ایس 300 ڈیفنس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی ڈرونز نے تہران اور مضافات میں پارچن ملٹری بیس اور ڈرون فیکٹری پر بھی حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: خواہش پوری نہ کرنے پر بہنوئی نے سالی کو قتل کردیا، لاش کے ٹکڑے کرکے مختلف جگہوں پر پھینک دیے
ایرانی دعویٰ
ادھر ایران نے حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنے 4 فوجیوں کے جاں بحق ہونے اور معمولی نقصان کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی پشاور جانے کی بجائے لاہور کیوں آ گئیں ؟ وجہ پتہ چل گئی
اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر حملے میں 100 جنگی طیاروں نے حصہ لیا اور 20 ملٹری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست سینکڑوں میزائل داغے گئے تھے، بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے دوران اسرائیلی فضائی اڈوں پر میزائل گرنے کی تصدیق کردی تھی۔
نقصانات کی تصدیق
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایرانی میزائل کچھ اسرائیلی فضائی اڈوں پر گرے ہیں، میزائل گرنے کے نتیجے میں فضائی اڈوں کی انتظامی عمارتوں اور جہازوں کی مرمت کی جگہوں کو نقصان پہنچا ہے۔