آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان نے یوٹرن لیا، لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دے کر مولانا فضل الرحمان نے یوٹرن لیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس نسیم حسن شاہ نے اسمبلیاں بحال کر دیں لیکن وزیراعظم اسٹیبلشمنٹ کیساتھ چل نہیں سکے،معاہدہ کے تحت صدر اور وزیراعظم مستعفی ہو گئے
مولانا فضل الرحمان کی سیاسی حیثیت
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جس اسمبلی کو خود نہیں مانتے، اسی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟ انہیں اس آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا اور ہمارا مولانا فضل الرحمان سے گِلا بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری، کس نے کیا کھویا کیا پایا؟
پارٹی کی قیادت کا معاملہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جیل سے باہر آنے تک پارٹی امور بشریٰ بی بی کے حوالے کیے جائیں اور بشریٰ بی بی یا علیمہ خان کو پارٹی کا فوکل پرسن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو فوکل پرسن بنانے سے ابہام ختم ہوجائے گا۔
پارٹی کے اندر ابہام
کیونکہ اس وقت ابہام ہے کہ بیرسٹر گوہر کچھ اور سلمان اکرم راجہ کچھ کہہ رہے ہیں، جبکہ اسد قیصر اور عمر ایوب کچھ اور بیان دے رہے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد جیل سے باہر ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے امکانات روشن ہیں اور وہ صدر منتخب ہونے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں گے۔