بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔
نظم کی ابتدائی سطریں
عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا کام پالیسی فریم ورک، معاشی بہتری کیلئے مل کر کردار ادا کرنا ہوگا: وزیر خزانہ
احساسات کی عکاسی
حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہمارا دوسرا گھر، بہت عزت اور پیار ملتا ہے: سکھ یاتری
چمن کی نگہبانی
کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کے صحرا میں برفباری
باپ کی کمائی
باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرنے کا فیصلہ
غیروں اور اپنوں کی باتیں
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی
کھانے کی تقسیم
خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
زندگی کے تجربات
عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
لالٹین کی قدر
لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیا
کلام : مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)