بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔
نظم کی ابتدائی سطریں
عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں پھر اضافے کا امکان، کمپنیوں نے اوگرا کو درخواستیں دے دیں
احساسات کی عکاسی
حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
چمن کی نگہبانی
کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: شاہد اشرف تارڑ وزیراعلیٰ مریم کے مشیر برائے خصوصی اقدامات مقرر
باپ کی کمائی
باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بننا معجزہ تھا، قائد اعظم کو2 بار روتے دیکھا، شاید انہیں اتنے بڑے پیمانے پر ہجرت اور قتل و غارت کا اندازہ نہ تھا ورنہ ضرور اس کا بندوبست کرتے
غیروں اور اپنوں کی باتیں
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین بری
کھانے کی تقسیم
خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی کی والدہ کے انتقال پر اظہارافسوس
زندگی کے تجربات
عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
لالٹین کی قدر
لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیا
کلام : مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)








