بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔
نظم کی ابتدائی سطریں
عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ریپ کے معاملے پر بے بنیاد کہانی کا الزام: مریم نواز
احساسات کی عکاسی
حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز: عوام کو سوچنے کی دعوت – کیا ملک صرف مسلم لیگ (ن) کے دور میں ترقی کرتا ہے؟
چمن کی نگہبانی
کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: البیک پاکستان میں آ رہا ہے، پاکستان کتنا حلال گوشت ملائشیا کو بھیجے گا؟ کتنے لاکھ ٹن چاول پاکستان سے برآمد ہوگا؟ ایس سی او سمیٹ گیم چینجر
باپ کی کمائی
باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کا 77 واں یوم تاسیس آج، 21 توپوں کی سلامی، خصوصی دعا ئیں، نعرے
غیروں اور اپنوں کی باتیں
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کا انتقال، لواحقین نے طبی عملے پر حملہ کردیا
کھانے کی تقسیم
خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: پائلٹ نے بھارت میں جہاز اُڑانے سے انکار کیا، حیران کن وجہ سامنے آئی!
زندگی کے تجربات
عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
لالٹین کی قدر
لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیا
کلام : مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)