بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔

نظم کی ابتدائی سطریں
عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت نے 14 سالہ لڑکے کی جان لے لی، ’کیریکٹر ڈاٹ اے آئی‘ کو مقدمے کا سامنا
احساسات کی عکاسی
حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے شرپسندوں کو کڑی سے کڑی سزا دلوائیں گے: وزیر اعلیٰ کی سی ایم ایچ راولپنڈی میں زخمی سیکیورٹی اہلکاروں سے گفتگو
چمن کی نگہبانی
کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف معطلی پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی
باپ کی کمائی
باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: عالیہ بھٹ کی نئی فلم ‘جگرا’ کو بغیر کسی کٹ کے نمائش کی اجازت مل گئی
غیروں اور اپنوں کی باتیں
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: اگر ویڈیو لنک سے حاضری نہیں ہوتی تو کمیشن بانی پی ٹی آئی کو یہاں طلب کرے، وکیل فیصل چودھری
کھانے کی تقسیم
خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: عامر علی کا 14 سال کی عمر میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے کا انکشاف
زندگی کے تجربات
عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
لالٹین کی قدر
لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیا
کلام : مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)