بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔

نظم کی ابتدائی سطریں
عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: عالمی میڈیا کی جانب سے 3 بھارتی طیاروں کو گرائے جانے کی تصدیق؟ اب تک کی سب سے بڑی خبر آگئی
احساسات کی عکاسی
حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: ایک آدھا انڈہ خراب ہوتا ہے جس کی وجہ سے سب خراب ہوجاتا ہے، پاک بھارت ٹاکرا نہ ہونے پر شاہد آفریدی کا پہلا ردعمل
چمن کی نگہبانی
کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی پہلی اسمارٹ ماحولیاتی تحفظ فورس کا باقاعدہ آغاز
باپ کی کمائی
باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کے بعد اب موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار
غیروں اور اپنوں کی باتیں
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: مُعروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کے قریبی دوستوں کی نازیبا ویڈیوز لیک ہو گئیں
کھانے کی تقسیم
خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا
یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں بھیج دیں
زندگی کے تجربات
عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
لالٹین کی قدر
لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیا
کلام : مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)