خوش اور مطمئن رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو آپ سے بڑھ کر کوئی ذہین نہیں، احساس کمتری میں مبتلا ہیں تو آپ دوسروں کیساتھ اپنا تقابل کرتے ہیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 31
یہ بھی پڑھیں: عورتوں کا ٹی 20 ورلڈ کپ، بھارت نے سری لنکا کو شکست دے دی
خود کی خوبیوں کی طرف توجہ
آپ اپنی ذات میں موجود خوبیوں اور پہلوؤں کے ذریعے ایسے رویے اور طرز عمل اپنا سکتے ہیں۔ آپ خود کو ذہین اور عقلمند سمجھ سکتے ہیں اگر آپ اپنی صلاحیت اور استعداد کو معیار تصور کرتے ہیں۔ درحقیقت، آپ جتنا زیادہ خوش اور مطمئن ہوں گے، اتنا ہی آپ ذہین اور دانشمند ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کا پشاور اور کوئٹہ میں جلسہ کرنے کا فیصلہ
کمزوریوں کا اثر
اگر آپ زندگی کے کسی شعبے مثلاً لکھنے یا ہجے کرنے میں کمزور ہیں تو یہ کمزوریاں آپ کے ان رویوں کا نتیجہ ہیں جو آپ نے اپنائے ہوئے ہیں۔ اگر آپ ان شعبوں میں مزید محنت کریں تو بلاشبہ آپ میں بہتری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: دو پراسرار جزیرے، جنگ اور معیشت کی تباہی: سعودی عرب نے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مصر میں سرمایہ کاری کیوں کی؟
احساس کمتری اور ذہانت
اگر آپ خود کو ذہین نہیں سمجھتے تو یہ یاد رکھیں کہ اگر آپ نے خوش رہنے کا فیصلہ کیا ہے تو آپ سے بڑھ کر کوئی ذہین نہیں ہے۔ احساس کمتری اس بات کی علامت ہے کہ آپ دوسروں کے ساتھ اپنے آپ کا تقابل کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ممکنہ گرفتاری، پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
ذہانت اور کامیابی
کامیابی کے لیے معیاری امتحانات میں ذہانت کا اظہار مرحلہ وار ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہر درجے میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ بعد میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ، آپ میں ذہانت پروان چڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں سونا سستا، پاکستان میں بھی قیمت کم ہو گئی
آمادگی اور محنت
جان کیرول لکھتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے وقت کا خرچ بہت اہم ہے۔ آپ محنت کرکے کسی بھی شعبے میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم درست سمت میں جارہے ہیں، طویل سفر باقی ہے: وزیر خزانہ
مثبت رویہ اختیار کریں
کیا آپ اپنے وقت کو فضول مسائل میں صرف کرنا چاہتے ہیں؟ بہتر یہ ہے کہ آپ خوش رہنے، مؤثر زندگی گزارنے اور بہترین مقاصد کو متعین کرنے کا سلیقہ سیکھیں۔ یاد رکھیں، ذہانت وراثتی نہیں بلکہ یہ آپ کی محنت اور مرضی سے حاصل کردہ خوبی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، اسد عمر اور دیگر رہنماؤں کو 30 اکتوبر تک پیش ہونے کا حکم
اختتام
جب آپ یہ سوچیں گے کہ آپ خوشی اور کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، تو یہ آپ کے وجود کی توہین ہے۔ اس خیال سے نقصاندہ نتائج رُو نما ہو سکتے ہیں۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے۔ (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔