ای پی این ایس کا حکومت پنجاب کی جانب سے پیپرا رولز میں ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار
آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کی تشویش
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) اے پی این ایس (آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی) نے حکومت پنجاب کی جانب سے پیپرا رولز میں ترمیم کے تحت اخبارات میں ٹینڈر اشتہارات کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے 5 افراد پر تاحیات پابندی عائد کردی
اخبارات کی مالی مشکلات
اے پی این ایس نے اس ترمیم کو پنجاب میں پہلے سے مالی مشکلات کا شکار اخبارات کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے، جس سے صوبے بھر کے درمیانے اور علاقائی اخبارات کے بند ہونے اور ہزاروں صحافیوں اور اخبار کارکنوں کی بے روزگاری کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلیک ہاک ڈاؤن: جب پاکستانی فوجیوں اور ٹینکوں نے صومالی جنگجوؤں کے محاصرے میں پھنسے امریکی فوجیوں کی جان بچائی
اجلاس کی تفصیلات
پنجاب کمیٹی کے چیئرمین جمیل اطہر قاضی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں اس مسئلے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ترمیم کو فوری طور پر واپس لیں تاکہ اخباری صنعت کو بند ہونے اور بے روزگاری سے بچایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان، عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
معاشی اثرات
اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ اس ترمیم سے نہ صرف اخبارات کی معیشت پر برا اثر پڑے گا بلکہ سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت بھی متاثر ہوگی۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ اگرچہ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس ترمیم کو واپس لینے کی یقین دہانی کرائی تھی، مگر ابھی تک یہ ترمیم واپس نہیں لی گئی، جس کی وجہ سے اخبارات شدید مالی بحران سے دوچار ہیں.
یہ بھی پڑھیں: رضوان اور شاہین آفریدی کی کپتانی کی امیدیں ختم، مگر کیوں؟ بڑا دعویٰ
مشترکہ ایکشن کمیٹی کا قیام
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے سی پی این ای اور پی ایف یو جے سمیت دیگر صحافتی تنظیموں پر مشتمل ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اگر حکومت پنجاب نے ترمیم واپس نہ لی تو قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ تمام دستیاب فورمز پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
اجلاس کے شرکاء
اجلاس میں جمیل اطہر قاضی، عرفان اشرف (جنگ)، عمران رضا (ڈان)، محمد فاروق (پاکستان)، شیخ فرقان (خبریں)، صفدر علی خان (سرزمین)، اویس رازی (طاقت)، محسن ممتاز (آفتاب)، عمران اطہر قاضی (تجارت) اور عرفان اطہر قاضی (جرأت) نے شرکت کی۔