آئل ریفائنری، ریڈار اور پارچین عسکری سائٹ: سیٹلائیٹ تصاویر اسرائیلی حملوں کے شواہد ایران میں کیا ظاہر کرتی ہیں
سیٹلائیٹ کی مدد سے حاصل شدہ تصاویر، جن کا Uses in Urdu نے تجزیہ کیا ہے، میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 26 اکتوبر کے دن ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں نے متعدد ایرانی عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان میں وہ تنصیبات بھی شامل ہیں جنھیں میزائل تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ فضائی دفاع کی تنصیبات اور کم از کم ایک ایسا مقام بھی شامل ہے جو ماضی میں ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ تھا۔
سیٹلائیٹ تصاویر، جو اسرائیلی حملے کے بعد حاصل کی گئیں، ایسی عمارات کو پہنچنے والے نقصان کی جانب اشارہ کرتی ہیں جن کے بارے میں ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ تہران سے 30 کلومیٹر مشرق میں موجود پارچین کی اہم اسلحہ ساز عسکری سائٹ ہے۔
پارچین
انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے ماہرین اس مقام کو راکٹ کی تیاری سے جوڑتے ہیں۔
Uses in Urdu نے نو ستمبر کو سیٹلائیٹ سے کھینچی جانے والی تصاویر کا موازنہ جب ستائیس اکتوبر کے دن کی تصاویر سے کیا تو واضح ہوا کہ اس جگہ پر کم از کم چار عمارات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان میں سے ایک عمارت ماضی میں بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق جوہری پروگرام سے منسلک تھی۔ 2016 میں آئی اے ای اے نے اسی جگہ پر یورینیئم ذرات کے شواہد پائے تھے جس کے بعد یہاں پابندیوں کے باوجود جوہری سرگرمیوں سے متعلق سوالات اٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹس میں بڑی تبدیلیاں، کھلاڑیوں میں بے چینی
خجیر فوجی اڈہ
اسرائیلی حملوں میں نشانہ بننے والا ایک اور مقام پارچین سے شمال مغرب کی جانب 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع خجیر ہے۔
انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے فابیان ہنز کہتے ہیں کہ خجیر کو ایران میں بیلسٹک میزائل کی سب سے زیادہ تعداد کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ 2020 میں اس جگہ پر ایک پراسرار دھماکہ ہوا تھا۔
سیٹلائیٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس مقام پر موجود کمپلیکس میں کم از کم دو عمارات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسد قیصر کا بھائی بھی اسلام آباد میں گرفتار
شاھرود
تہران سے 350 کلومیٹر مشرق میں واقع شاھرود عسکری سائٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سمنان صوبے میں موجود شاھرود کی اہمیت اس لیے ہے کہ فابیان ہنز کے مطابق یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے حصے بنانے میں شامل تھا۔
اس کے قریب ہی شاھرود خلائی مرکز بھی ہے جو ایرانی پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں ہے۔ 2020 میں ایران نے اسی مقام سے ایک عسکری سیٹلائیٹ خلا میں بھیجا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ 26 اکتوبر کو ہونے والے فضائی حملوں میں ایران کے فضائی دفاعی نظام کو متعدد مقامات پر نشانہ بنایا گیا، تاہم اس دعوے کی تصدیق صرف دستیاب سیٹلائیٹ تصاویر کے ذریعے کرنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر کی مبینہ نازیبا ویڈیو وائرل
ریڈار
Uses in Urdu نے کچھ سیٹلائیٹ تصاویر حاصل کی ہیں جن میں ماہرین کے مطابق ایک ریڈار کو پہنچنے والا نقصان دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ریڈار کوہ شاہ نکجر پہاڑ پر واقع ہے جو ایران کے مغربی ایلام شہر سے نزدیک ہے۔ دفاعی انٹیلیجنس کمپنی جینز میں مشرق وسطی امور کے ماہر جیریمی بنی کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے یہ ایک نیا ریڈار دفاعی نظام ہو۔
یہ جگہ ویسے تو کئی دہائیوں سے موجود ہے لیکن جن سیٹلائیٹ تصاویر کا جائزہ لیا گیا ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ ان میں حالیہ برسوں میں مزید کام ہونے کی علامات نظر آتی ہیں۔
آبادان آئل ریفائنری
اس کے علاوہ Uses in Urdu نے خزستان صوبے میں آبادان آئل ریفائنری کے ایک سٹوریج یونٹ کو پہنچنے والے نقصان کی نشان دہی کی ہے۔
اس نقصان کی وجہ کیا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہوگا اور ممکن ہے ایران کے مختلف مقامات پر میزائلوں کے ٹکڑے گرنے یا دفاعی نظام کی غلط فائرنگ کی وجہ سے بھی نقصانات ہوئے ہوں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آبادان آئل ریفائنری کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد اتوار کے روز ایرانی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ خزستان صوبہ اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بنا تھا۔
یاد رہے کہ آبادان آئل ریفائنری ایران میں سب سے بڑی ایسی فیکٹری ہے جہاں روزانہ 50 ہزار بیرل تیل تیار ہوتا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ سیٹلائیٹ تصاویر سے حاصل ہونے والے شواہد حتمی نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پر، ایک تصویر میں ہم نے حضرت امیر بریگیڈ کے فضائی دفاعی اڈے میں دھوئیں کے آثار دیکھے، لیکن یہ تصویر اتوار کے روز کی تھی جس میں سایہ زیادہ تھا، اس لیے یہ تصدیق کرنا مشکل تھا کہ آیا واقعی یہاں کوئی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔
اکتوبر کے آغاز میں، ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا تھا۔ اس سے پہلے اپریل میں بھی ایران نے اسرائیل پر 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرون داغے تھے۔
ٹام سپنسر اور ڈینیئیل پالمبو کی شمولیت سے رپورٹ کی گئی