تبت کی حیرت انگیز کہانی: ایک شاہزادی کے عشق میں تین دوستوں کا سفر

بادشاہ کی بیٹی کی خوبصورتی

تبت کے بادشاہ کی بیٹی بہت خوبصورت تھی۔ تین دوست اس کو دیکھنے کے لیے تبت پہنچے اور تینوں اس پر عاشق ہو گئے۔ ان تینوں نے بادشاہ سے رابطہ کیا اور اس سے بیٹی کا رشتہ مانگا۔ بادشاہ نے انھیں کہا کہ میں اس کو رشتہ دوں گا جو کوئی عجیب و غریب حیرت انگیز کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی شہرت یافتہ فٹبالر لیونل میسی پہلی بار اپنے سینے پر کیمرہ پہن کر فٹبال میچ کھیلیں گے

دوستوں کی مہم

وہ بادشاہ کے محل سے باہر نکلے اور مختلف سمتوں میں روانہ ہو گئے۔ پہلا دوست چلتے چلتے ایک جنگل میں پہنچا جہاں ایک تارک الدنیا بزرگ رہتے تھے۔ یہ بھی ان کے ساتھ رہنے لگا اور دل و جان سے بزرگ کی خدمت گزاری کرنے لگا۔ کچھ عرصے بعد بزرگ نے اس سے پوچھا کہ بتا تجھے کیا پریشانی ہے۔ اس نے انھیں اپنے عشق کی کہانی سنائی تو بزرگ نے اسے ایک شیشہ دیا جس کے ذریعے وہ دنیا میں موجود کسی بھی چیز کو تصور میں لاتا تو وہ اسے نظر آنا شروع ہو جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ: 1935 کے زلزلے کے بعد کی سب سے بڑی تباہی

شیشے کا راز

اس نے شیشہ ملتے ہی شاہزادی کا تصور کیا تو اس نے دیکھا کہ شاہزادی تو مر چکی ہے اور اسے غسل دیا جا رہا ہے۔ وہ پریشان ہو گیا۔ اس نے فوراً اپنے دوستوں کا تصور کیا تو دیکھا کہ ایک دوست اس سے نزدیک ہے اور دوسرا بہت دور۔ وہ فوراً نزدیکی دوست کے پاس پہنچا اور اسے بتایا کہ شہزادی تو مر چکی ہے۔ اس نے اسے بتایا کہ میرے پاس ایک ایسا قالین ہے جس پر بیٹھ کر جہاں بھی جانا چاہو پہنچ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ثانیہ مرزا نے مسکرانے کی وجہ تلاش کرلی

قالین کا سفر

وہ دونوں قالین پر بیٹھے اور تیسرے دوست کے پاس پہنچ گئے۔ تیسرے دوست کو جب بتایا کہ شہزادی تو مر چکی ہے تو اس نے کہا فوراً تبت چلو، میرے پاس ایسی لاٹھی ہے جو مردے کو لگائی جائے تو مردہ زندہ ہو جاتا ہے۔ تینوں دوست قالین پر بیٹھے اور تبت پہنچ گئے۔ تیسرے دوست نے شہزادی کے جنازے کو لاٹھی لگائی تو شہزادی زندہ ہو گئی۔ اب تینوں پھر شہزادی کے دعویدار بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: جج ہمایوں دلاور کے خلاف پروپیگنڈہ کے ملزم کے پی کے سرکاری افسر کی ضمانت منظور

دوستی کا جھگڑا

شیشے والا کہتا ہے کہ اگر میں شیشے کے ذریعے نہ دیکھتا تو نہ شہزادی کے مرنے کا پتا چلتا اور نہ ہی ہم دوست اکٹھے ہو پاتے، اس لیے شہزادی پر حق میرا ہے۔ جبکہ قالین والا کہتا ہے کہ اگر میں قالین کے ذریعے بروقت لوگوں کو نہیں پہنچاتا تو شہزادی کو دفنا دیا جاتا، اس لیے شہزادی پر حق میرا ہے۔ جبکہ تیسرا دوست کہتا ہے کہ اگر میں لاٹھی کے ذریعے اسے زندہ نہ کرتا تو شہزادی تو مر چکی تھی، چونکہ میں نے زندہ کیا، اس لیے حق میرا ہے۔

عدالت میں پیشی

جب جھگڑا زیادہ بڑھ گیا تو تینوں قاضی کی عدالت میں پیش ہوئے۔ قاضی نے اس مقدمے کا فیصلہ شریعت کے مطابق کیا جس کو باقیوں نے تسلیم کر لیا۔ قارئین، اس مقدمے کا جواب میں نے اس کہانی کے اندر دے دیا ہے۔ ذہین لوگ تلاش کرو۔

Categories: Stories

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...