تبت کی حیرت انگیز کہانی: ایک شاہزادی کے عشق میں تین دوستوں کا سفر
بادشاہ کی بیٹی کی خوبصورتی
تبت کے بادشاہ کی بیٹی بہت خوبصورت تھی۔ تین دوست اس کو دیکھنے کے لیے تبت پہنچے اور تینوں اس پر عاشق ہو گئے۔ ان تینوں نے بادشاہ سے رابطہ کیا اور اس سے بیٹی کا رشتہ مانگا۔ بادشاہ نے انھیں کہا کہ میں اس کو رشتہ دوں گا جو کوئی عجیب و غریب حیرت انگیز کام کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے چیمپئنزٹرافی کے میچز پاکستان میں کھیلنے سے انکار کردیا
دوستوں کی مہم
وہ بادشاہ کے محل سے باہر نکلے اور مختلف سمتوں میں روانہ ہو گئے۔ پہلا دوست چلتے چلتے ایک جنگل میں پہنچا جہاں ایک تارک الدنیا بزرگ رہتے تھے۔ یہ بھی ان کے ساتھ رہنے لگا اور دل و جان سے بزرگ کی خدمت گزاری کرنے لگا۔ کچھ عرصے بعد بزرگ نے اس سے پوچھا کہ بتا تجھے کیا پریشانی ہے۔ اس نے انھیں اپنے عشق کی کہانی سنائی تو بزرگ نے اسے ایک شیشہ دیا جس کے ذریعے وہ دنیا میں موجود کسی بھی چیز کو تصور میں لاتا تو وہ اسے نظر آنا شروع ہو جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو جیل سے رہا کردیا گیا
شیشے کا راز
اس نے شیشہ ملتے ہی شاہزادی کا تصور کیا تو اس نے دیکھا کہ شاہزادی تو مر چکی ہے اور اسے غسل دیا جا رہا ہے۔ وہ پریشان ہو گیا۔ اس نے فوراً اپنے دوستوں کا تصور کیا تو دیکھا کہ ایک دوست اس سے نزدیک ہے اور دوسرا بہت دور۔ وہ فوراً نزدیکی دوست کے پاس پہنچا اور اسے بتایا کہ شہزادی تو مر چکی ہے۔ اس نے اسے بتایا کہ میرے پاس ایک ایسا قالین ہے جس پر بیٹھ کر جہاں بھی جانا چاہو پہنچ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹس میں بڑی تبدیلیاں، کھلاڑیوں میں بے چینی
قالین کا سفر
وہ دونوں قالین پر بیٹھے اور تیسرے دوست کے پاس پہنچ گئے۔ تیسرے دوست کو جب بتایا کہ شہزادی تو مر چکی ہے تو اس نے کہا فوراً تبت چلو، میرے پاس ایسی لاٹھی ہے جو مردے کو لگائی جائے تو مردہ زندہ ہو جاتا ہے۔ تینوں دوست قالین پر بیٹھے اور تبت پہنچ گئے۔ تیسرے دوست نے شہزادی کے جنازے کو لاٹھی لگائی تو شہزادی زندہ ہو گئی۔ اب تینوں پھر شہزادی کے دعویدار بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد: کیا بھارت بنگلہ دیش کی ‘بِن بُلائی مہمان’ کو سیاسی پناہ دینے پر غور کر رہا ہے؟
دوستی کا جھگڑا
شیشے والا کہتا ہے کہ اگر میں شیشے کے ذریعے نہ دیکھتا تو نہ شہزادی کے مرنے کا پتا چلتا اور نہ ہی ہم دوست اکٹھے ہو پاتے، اس لیے شہزادی پر حق میرا ہے۔ جبکہ قالین والا کہتا ہے کہ اگر میں قالین کے ذریعے بروقت لوگوں کو نہیں پہنچاتا تو شہزادی کو دفنا دیا جاتا، اس لیے شہزادی پر حق میرا ہے۔ جبکہ تیسرا دوست کہتا ہے کہ اگر میں لاٹھی کے ذریعے اسے زندہ نہ کرتا تو شہزادی تو مر چکی تھی، چونکہ میں نے زندہ کیا، اس لیے حق میرا ہے۔
عدالت میں پیشی
جب جھگڑا زیادہ بڑھ گیا تو تینوں قاضی کی عدالت میں پیش ہوئے۔ قاضی نے اس مقدمے کا فیصلہ شریعت کے مطابق کیا جس کو باقیوں نے تسلیم کر لیا۔ قارئین، اس مقدمے کا جواب میں نے اس کہانی کے اندر دے دیا ہے۔ ذہین لوگ تلاش کرو۔