سپریم کورٹ کے دیگر جج صاحبان کی طرف سے قاضی فائز عیسیٰ کی مخالفت کا دعویٰ، مگر وجہ کیا بنی؟ معروف صحافی تفصیلات سامنے لے آئے۔

پیش منظر

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے سپریم کورٹ کے دیگر جج صاحبان کی طرف سے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مخالفت کے دعوے سامنے آرہے ہیں، اب معروف صحافی وسیم عباسی نے بھی سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سابق سیکرٹری محمد مشتاق کی سوشل میڈیا پوسٹ کی روشنی میں بڑا دعویٰ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا چیف جسٹس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نام خط

مخالف ججز کی وجہ

کورٹ رپورٹر وسیم عباسی نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سابق سیکرٹری محمد مشتاق نے بتایا ہے کہ ججز سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے تناظر میں گرفتار 8 کم عمر بچوں کی ضمانتیں منظور

نئی اور پرانی گاڑی کا معاملہ

وسیم عباسی کے مطابق قاضی فائز عیسیٰ کے سابق سیکرٹری محمد مشتاق نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ نئے آنے والے ججز کو دو گاڑیاں دی جاتی ہیں جن میں ایک نئی اور ایک پرانی گاڑی شامل ہوتی ہے۔ ایک نئے جج صاحب آئے تھے جو کہ کسی دوسرے شہر سے آئے تھے، ان کیلئے اپروول آیا کہ نئی گاڑی اپروو کردی جائے۔ جب قاضی صاحب کو پتہ چلا کہ پرانی گاڑی 2018 ماڈل کی ہے، تو انہوں نے کہا کہ جب پرانی گاڑی کی حالت ٹھیک ہے تو نئی گاڑی کی کیا ضرورت ہے۔ اس کے بعد انہوں نے وہ گاڑی ڈس اپروو کردی۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کا ملزم جدہ سے سیالکوٹ پہنچنے پر گرفتار

عملے کا ردعمل

وسیم عباسی نے مزید کہا کہ جب ان جج صاحب کے سٹاف کو پتہ چلا کہ گاڑی کی اپروول نہیں ملی تو یقین نہ آیا۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری محمد مشتاق نے ان جج صاحب کے سٹاف کو بتایا کہ فائل کے نوٹس یہی کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ جانے والی بولان میل جیکب آباد پر روک دی گئی، مسافر رُل گئے

سرکاری رہائش کا مسئلہ

وسیم عباسی نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے سابق سیکرٹری محمد مشتاق نے بتایا کہ ان جج صاحب نے اپنی دوسری شہر میں رہائش کو آفیشل رہائش گاہ ڈکلیئر کردیا تھا، جبکہ اسلام آباد میں ججز کالونی میں موجود ان کی رہائش گاہ کو انہوں نے ریسٹ ہاؤس ڈکلیئر کیا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح

ذمہ داری کی تفصیلات

محمد مشتاق کے مطابق قاضی فائز عیسیٰ نے معلوم کیا کہ ایسا کیوں ہے تو انہیں پتہ چلا کہ آرام گاہ میں ہر چیز حکومت کی طرف سے ہوتی ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ نے انہی جج صاحب کو ذمہ داری سونپی کہ وہ حساب لگاکر بتائیں کہ کون سی سہولیات قانون دیتا ہے اور کون سی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ایک ہی رات میں 3 پولیس مقابلوں میں زیر حراست ملزمان ہلاک

ایک دلچسپ واقعہ

کورٹ رپورٹر وسیم عباسی نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کے ایک اور واقعے کا ذکر کیا، جہاں قاضی صاحب تقریباً 9 بج کر 25 منٹ پر سپریم کورٹ پہنچے۔ عدالت کی کارروائی 9 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوتی تھی اور اس دن وہ تقریباً 9 بج کر 28 منٹ پر پہنچے۔ وہاں ان کے سامنے لاہور کے تین جج آرہے تھے۔ قاضی صاحب نے حیرت سے پوچھا کہ ابھی تو 9 بج 35 منٹ ہوئے ہیں، 5 منٹ میں کیسے ختم ہوگئے؟ جس پر جواب ملا کہ محض کچھ التوا کی درخواستیں تھیں جو نمٹا دی گئی تھیں۔

نتیجہ

قاضی صاحب نے ہنستے ہوئے کہا: "آج تو جمعہ ہے، جمعہ کو ہمارے لاہور کے دوستوں کو زیادہ ہی جلدی ہوتی ہے۔" اگر بعد میں یہ الزام لگایا گیا کہ قاضی صاحب کا رویہ دیگر ججوں کے ساتھ مناسب نہیں تھا، تو یہ بات حیران کن نہیں ہے۔

Categories: قومی

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...