جنات کا دعوت نامہ: ایک حاملہ کا خوفناک سفر
یہ کہانی ایک چھوٹے سے گاؤں کی ہے، جہاں ایک حاملہ عورت آسیہ رہتی تھی۔ آسیہ کے شوہر کا کام بہت کم تھا اور ان کی مالی حالت بہت خراب تھی۔ ایک رات، جب آسیہ کی ڈیلیوری کا وقت قریب تھا، وہ شدید بھوک محسوس کرنے لگی۔ ان کے پاس کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، اور اس کا دل دھڑک رہا تھا کہ کیسے وہ اپنے بچے کا خیال رکھے گی۔
آسیہ نے سنا تھا کہ جنگل میں جنات رہتے ہیں جو کبھی کبھار بھوکے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ بھوک اور مایوسی میں، آسیہ نے فیصلہ کیا کہ وہ جنات سے مدد مانگنے جائے گی۔ وہ رات کے وقت جنگل کی طرف چل پڑی، خوف کے باوجود اس کے دل میں امید تھی کہ شاید اسے کچھ کھانے کو مل جائے۔
جنگل میں داخل ہوتے ہی، اس نے محسوس کیا کہ ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ چاند کی ہلکی روشنی میں، آسیہ نے جنات کے بارے میں سنا ہوا خیال کیا۔ اچانک، اس کے سامنے کچھ سایے نمودار ہوئے—یہ جنات تھے، ان کی شکلیں خوفناک اور عجیب تھیں۔
آسیہ نے ہمت کر کے کہا، "میں بھوکی ہوں اور میرے بچے کو بھی کھانے کی ضرورت ہے۔ براہ کرم میری مدد کریں!" جنات نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور ایک نے کہا، "ہم تمہیں کھانا دیں گے، لیکن ایک شرط پر۔ جب تمہاری ڈیلیوری ہوگی، تو ہمیں تمہارے بچے کی روح دینا ہوگی۔"
آسیہ کی آنکھوں میں خوف کی چمک آگئی، مگر اس کی بھوک نے اسے مجبور کر دیا۔ اس نے سوچا کہ یہ اس کا آخری موقع ہے۔ وہ جنات کی مہمان نوازی قبول کر لیتی ہے اور جنات نے اسے ایک سحر انگیز کھانا پیش کیا۔ آسیہ نے وہ کھانا کھایا اور محسوس کیا کہ اس کی بھوک ختم ہو گئی ہے۔
چند دن بعد، آسیہ کی ڈیلیوری ہوئی۔ وہ ایک خوبصورت بچے کی ماں بنی، مگر اس کا دل جنات کی شرط کے خوف سے بھرا ہوا تھا۔ جیسے ہی وہ اپنے بچے کو گود میں لے کر بیٹھی، اس نے جنات کی یاد آئی اور اس کا دل دھڑکنے لگا۔
اس کی سوچوں میں جنات کی آواز گونجنے لگی، "اب وقت آ گیا ہے، ہمیں اپنا وعدہ پورا کرو!" آسیہ نے سوچا کہ وہ اپنے بچے کو جنات کے حوالے نہیں کرے گی، مگر اس کا دل خوف سے بھرا ہوا تھا۔
ایک رات، جب آسیہ سو رہی تھی، جنات نے اس کے خواب میں آ کر کہا، "ہمیں اپنا وعدہ پورا کرنے دو!" اس کی آنکھیں کھل گئیں، اور اس نے دیکھا کہ جنات اس کے کمرے کے قریب ہیں۔ وہ خوف کے مارے چ screaming چکی اور اپنے بچے کو گود میں سنبھالنے کی کوشش کی۔
جنات نے اس سے کہا، "ہم تمہیں نقصان نہیں پہنچائیں گے، مگر وعدہ پورا کرنا ہوگا۔" آسیہ نے اپنی طاقت جمع کی اور کہا، "میں اپنے بچے کو کبھی نہیں دوں گی! میں تمہیں اپنے بچے کی روح نہیں دوں گی!"
جنات اس کے عزم کو دیکھ کر غصے میں آگئے اور اس نے آسیہ پر حملہ کیا۔ اچانک، جنگل سے ایک زوردار آواز آئی، اور جنات واپس چلے گئے۔ آسیہ نے اپنے بچے کو گلے لگایا اور فیصلہ کیا کہ وہ کبھی بھی بھوک کے جنات کے سامنے نہیں جھکے گی۔
اس رات کے بعد، آسیہ نے کبھی بھی جنات کے بارے میں سوچا۔ اس نے اپنے بچے کی حفاظت کی اور اپنے شوہر کے ساتھ مل کر نئی زندگی کی شروعات کی۔ یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خوف کے باوجود اگر انسان اپنے عزم پر قائم رہے تو وہ ہر مشکل کا سامنا کر سکتا ہے۔ جنات کی دھمکیوں کے باوجود، آسیہ نے اپنے بچے کی حفاظت کی اور اپنی زندگی کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔
سبق: یہ کہانی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ مشکلات میں بھی ہمیں اپنے اصولوں کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے اور اپنی محبت کی حفاظت کرنی چاہیے۔