میرا گزشتہ روز کا غصہ قابل جواز نہیں تھا مجھے افسوس ہے،جسٹس حسن اورنگزیب،اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار دیدیا۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ "میرا گزشتہ روز کا غصہ قابل جواز نہیں تھا، مجھے افسوس ہے۔ جج ہمارے سامنے نہیں تھے، مجھے اس طرح نہیں کرنا چاہئے تھا۔ ہم جو فیصلے میں نہیں لکھ سکتے، عدالت میں کہہ بھی نہیں سکتے۔"
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے 4مقدمات میں ضمانت منظور
عدالتی سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، اعظم سواتی کے عدالتی اوقات کے بعد جسمانی ریمانڈ دینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ "11 اکتوبر کو ہائیکورٹ میں لسٹ جمع ہوئی کہ اعظم سواتی کیخلاف 12 مقدمات ہیں۔ ایک ایف آئی آر ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی، تفصیلات جان بوجھ کر چھپائی گئی۔"
یہ بھی پڑھیں: امریکی تاریخ کی مہنگی ترین انتخابی دوڑ، کس نے کتنا خرچ کیا؟
پراسیکیوشن کا جواب
جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ "کیا پراسیکوشن کا اعظم سواتی کا اب مزید جسمانی ریمانڈ مانگنے کا ارادہ ہے؟" پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ "میں اس بارے میں ابھی کوئی بیان نہیں دے سکتا۔" جسٹس ارباب طاہر نے پوچھا کہ "کیا اعظم سواتی اب تمام مقدمات میں گرفتار ہیں؟" جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ "تمام مقدمات میں جسمانی ریمانڈ ہو چکا، تو وہ تمام مقدمات میں گرفتار ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: مغل بادشاہ اکبر کے آخری ایام: باغی بیٹے کے ساتھ اختلافات کی کہانی
جج کا ریمارکس
جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ "ایک بندے کا جسمانی ریمانڈ ہوا، ریمانڈ ختم ہونے پر دوسرا ریمانڈ لے لیا گیا۔ جج کو کہنا چاہئے تھا کہ 5 اکتوبر کا مقدمہ ہے، مجھ سے ریمانڈ کیسے مانگ رہے ہیں۔"
مطمئنی رپورٹ اور فیصلے کا اعلان
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کردیا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ "جج ابوالحسنات نے جو رپورٹ دی، ہم اس پر مطمئن ہیں۔ میرا گزشتہ روز کا غصہ قابل جواز نہیں تھا، مجھے افسوس ہے۔ جج ہمارے سامنے نہیں تھے، مجھے اس طرح نہیں کرنا چاہئے تھا۔" اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر کالعدم قرار دیدیا۔