ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پر سندھ میں نیا بحران، اہم تفصیلات سامنے آ گئیں
کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا بحران
کراچی(خصوصی رپورٹ) ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے حوالے سے سندھ میں نیا بحران پیدا ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سرجانی ٹاؤن میں گھر کی دیوار گرگئی، بچی جاں بحق، 7افراد زخمی
ٹیسٹ لینے سے انکار
تفصیلات کے مطابق آئی بی اے کراچی نے محدود وسائل اور مہارت کی کمی کے باعث ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ لینے سے منع کردیا ہے۔ جبکہ آئی بی سکھر نے ٹیسٹ لینے پر مکمل رضامندی ظاہر کردی ہے۔ آئی بی اے کراچی کے قائمقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شکیل احمد خوجہ کا کہنا ہے کہ 2002 میں بورڈ آف گورنرز نے طے کیا تھا کہ اس وقت تک تھرڈ پارٹی ٹیسٹنگ ایجنسی کے طور پر کام نہیں کرے گا جب تک وہ مطلوبہ مہارت اور گنجائش نہ حاصل کرلے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹوکیس؛ چشم دید گواہ سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر(ر) محمد احمد کا بیان سامنے آ گیا
عدم یکسانیت کے مسائل
"جنگ" کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ آئی بی اے سکھر 2017 کے ایکٹ کے مطابق بطور خود مختار جامعہ کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ آئی بی اے کراچی 1994 کے ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ اس لیے کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں ٹیسٹ کرانے سے عدم یکسانیت، ٹیسٹنگ کے معیار میں تضاد، حاصل کردہ نمبروں کے تناسب اور ٹیسٹ کے کنٹرول میں فرق آسکتا ہے کیونکہ 2 مختلف ایجنسیاں یہ ٹیسٹ کرارہی ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس ایوان صدر میں: فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
اجلاس میں ناکامی
ذرائع کے مطابق سیکرٹری صحت ریحان بلوچ کی موجودگی میں آئی بی اے کراچی اور آئی بی اے سکھر کے اعلیٰ افسران کا اجلاس کراچی میں ہوا۔ اس اجلاس میں آئی بی اے کراچی نے ٹیسٹ لینے سے معذوری ظاہر کی تاہم سیکرٹری ریحان بلوچ نے آئی بی اے کراچی کو سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ٹیسٹ لینے کے لیے قائل نہیں کیا اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
تاریخی پس منظر
واضح رہے کہ ملک میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں ٹیسٹ لینے کا آغاز آئی بی اے کراچی نے اپنے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالوہاب کے دور میں کیا تھا جو کئی برس کامیابی سے چلا۔ تاہم اس کے بعد والے ڈائریکٹر ٹیسٹ کو سنبھال نہیں سکے جس کے بعد 2002ء میں آئی بی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے اجلاس میں ٹیسٹ میڈیکل اور ڈینٹل ٹیسٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔








