کل قومی اسمبلی میں کیا کچھ پیش ہونے جا رہا ہے ۔۔۔؟ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے بتا دیا
اسلام آباد میں اہم بیان
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں ہے، کچھ ایکٹ قومی اسمبلی میں آنا ہیں۔ ستائیسویں ترمیم سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم پر ووٹنگ:پی ٹی آئی کو 2سینیٹرز کی فلورکراسنگ کا خدشہ
آئینی ترمیم کی وضاحت
چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد کیسے چلنا ہے اس ابہام کو دور کرنے کے لیے کچھ ایکٹ قومی اسمبلی کے اجلاس سے جمعہ کو پاس ہونے ہیں۔ لوگوں کو یہ ایکٹ آئینی ترمیم سے تشبیہہ دیتے ہیں، حالانکہ یہ ایکٹ سادہ اکثریت سے پاس ہوگا اور اسے دو تہائی کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا بیان
تحریک انصاف پر تنقید
ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے تحریک انصاف کے لوگوں کی دباؤ سے متعلق باتوں کو صرف ہمدردی سمیٹنے کے لیے کیا جانے والا عمل قرار دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر واقعی تحریک انصاف والوں کے گھروں میں چھاپے پڑ رہے ہیں تو یہ لوگوں کو غیر حاضر رہنے پر شوکاز کیوں دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کِم جانگ اُن: چین کے اتحادی سے ’بدترین دوست‘ بننے تک-1
نجی ٹی وی پر گفتگو
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے بھی شرکت کی۔
پارلیمان کے اختیارات کی بحالی
ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے مزید کہا کہ ہم نے پارلیمان کو وہ اختیار واپس دلوایا ہے جو چارٹر آف ڈیموکریسی میں درج تھا اور اٹھارہویں ترمیم میں موجود تھا۔ یہ اختیار پارلیمان کے پاس واپس آ گیا ہے۔ سپریم کورٹ بار کے نتائج ظاہر کر رہے ہیں کہ پاکستان کے وکلاء چھبیسویں آئینی ترمیم پر ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔