دوست کی لاش دفن کرکے پلستر میں چھپانے والے قاتل کا راز کیسے بے نقاب ہوا؟
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر میں فوج کے میڈیکل کور میں کام کرنے والے ایک شخص پر اپنی دوست کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ قتل اپنی نوعیت میں ایک عام جرم کی طرح نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق 34 سالہ ملزم اجے وانکھیڑے نے اپنی خاتون دوست کو قتل کر کے زمین میں دفن کر دیا اور ثبوت مٹانے کے لیے اوپر سے سیمنٹ سے روحست کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اجے انڈین آرمی میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ مقتول خاتون کی شناخت 32 سالہ جیوتسنا پرکاش کے نام سے ہوئی ہے۔ ناگپور کی پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق جیوتسنا 28 اگست کو اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئی تھیں، اور 55 دن بعد ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے لاش کو ریلوے لائن کے قریب گھنی جھاڑیوں میں دفن کر دیا تھا۔
ملزم نے ایک گہرا گڑھا کھود کر اس میں لاش رکھ دی اور پھر اس پر پلاسٹک اور اوپر پتھر رکھ دیے۔ آخر میں سیمنٹ کے ساتھ پلستر کر دیا گیا۔
پولیس نے لاش ملنے پر مزید تحقیقات کے لیے فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا ہے۔
اس قتل کی تفصیلات سامنے آنے پر یہ کہا جا رہا ہے کہ ملزم نے انڈین فلم ’دریشیام‘ کی کہانی کی طرز پر اپنی دوست کو نہ صرف قتل کیا بلکہ سراغ چھپانے کی کوشش بھی کی۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بالی وڈ فلم دریشیام میں قاتل ایک خاتون دوست کو قتل کر کے ثبوت مٹانے کے لیے زمین کے اوپر پلستر کرتے ہیں۔ اس فلم میں بھی مقتولہ کا فون اسی طرح ایک ٹرک سے ملتا ہے جیسے جیوتسنا کا فون پولیس کو ملا۔
ملزم اور مقتول کی ایک ہی جگہ
انڈین پولیس کی ڈی سی پی رشمیتا راؤ نے اس قتل کے بارے میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ جیوتسنا کالمیشور کی رہائشی تھیں۔
وہ ناگپور میں ایک دوست کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہتی تھیں اور مہاراشٹر انڈسٹریل ڈیویلپمنٹ کارپوریشن میں گاڑیوں کے ایک شو روم میں ملازمت کرتی تھیں۔
جیوتسنا 28 اگست کی رات 8:30 بجے گھر سے نکلیں، مگر اگلی صبح تک واپس نہیں آئیں۔ ان کے بھائی ردیشور اکرے نے پولیس سٹیشن میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ جب پولیس نے جیوتسنا کے موبائل فون کی لوکیشن چیک کی تو وہ حیدرآباد کی تھی۔
جب کئی دنوں تک بہن کا پتہ نہیں چل سکا تو ردیشور ایک بار پھر پولیس کے پاس گئے۔ انھیں شبہ تھا کہ ان کی بہن کو قتل کیا گیا ہے۔
پولیس نے اپنی تفتیش تیز کردی۔ اس دوران پولیس نے فون تلاش کرنے کے لیے دوبارہ کوشش کی تو جیوتسنا کے فون کی گھنٹی بجتی ملی لیکن فون ایک ٹرک ڈرائیور نے اٹھایا جس نے کہا کہ یہ فون اسے ٹرک میں سے ہی ملا ہے۔ ڈرائیور نے فون پولیس کے حوالے کر دیا۔
جب پولیس نے تمام کالز کے ریکارڈ کو چیک کیا تو اہم انکشافات سامنے آئے۔ پولیس کے مطابق فون کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جیوتسنا اور اجے وانکھیڑے کے درمیان مسلسل بات چیت ہوتی تھی۔ ان کے درمیان رقم کا لین دین بھی ہوتا تھا۔
پولیس نے کہا کہ جیوتسنا اور ملزم کی آخری لوکیشن ایک جیسی تھی۔ تفتیش کے دوران پولیس نے بیسا چوک سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی۔ وہاں سے ایک کار برآمد ہوئی۔ اس سے پولیس کا شک مزید گہرا ہو گیا۔
حادثے کے دو دن بعد ملزم پونے کے ایک ہسپتال میں ذیابطس کا علاج کروا رہے تھے۔ پولیس نے ہسپتال فون کر کے ہدایات کیں کہ ان کو ڈسچارج نہ کیا جائے۔ تاہم جب تک پولیس وہاں پہنچی وہ فرار ہو چکے تھے۔
اس دوران ملزم نے ناگپور سیشن کورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست بھی دی۔ تاہم اسی حرکت نے پولیس کو ملزم پر شک کرنے کا بھرپور موقع دیا۔ عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
پولیس کے مطابق 18 اکتوبر کو ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کیا اور اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے 21 اکتوبر کو مقتولہ کی لاش برآمد کر لی۔
یہ قتل منصوبہ بندی کے تحت ہوا: پولیس
پولیس کی تفتیش کے مطابق ملزم اجے وانکھیڑے ناگپور گزشتہ 12 سالوں سے انڈین فوج میں فارماسسٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس وقت ان کی پوسٹنگ ناگالینڈ میں تھی۔ ان کی پہلے بھی دو بار شادی اور طلاق ہو چکی ہے۔
وہ تیسری شادی کے لیے لڑکی کی تلاش میں تھے جب جیوتسنا سے ان کی ملاقات شادی کی ایک ویب سائٹ کے ذریعے ہوئی۔
جیوتسنا بھی طلاق یافتہ تھیں اور شادی کے لیے رشتہ کی تلاش میں تھیں۔ دونوں نے شادی کی خواہش میں جیوتسنا کے گھر ملاقات بھی کی تاہم کسی وجہ سے دونوں کی شادی نہ ہو سکی۔
فون کالز کی تفصیلات سے معلوم ہوا کہ اس کے باوجود وہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔ اسی دوران اجے نے تیسری شادی کر لی۔
جیوتسنا اس دن بھی اجے سے فون پر بات کر رہی تھیں۔ موبائل لوکیشن کے مطابق وہ اجے سے ملنے کے لیے ہی گھر سے نکلی تھیں۔
اجے کے نہ صرف جیوتسنا بلکہ دیگر نوجوان لڑکیوں کے ساتھ بھی تعلقات تھے۔ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ ان کی اور بھی خواتین سے دوستیاں تھیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ جیوتسنا کے قتل کی وجہ اجے کا مشکوک کردار بھی تھا۔ پولیس جیوتسنا کی موت کے اصل حالات کا پتہ لگانے کی کوشش میں ہے۔
ڈی سی پی رشمیتا راؤ نے دعویٰ کیا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ قتل منصوبہ بندی کے تحت ہوا تھا۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ ملزم نے قتل سے پہلے کتنی بار فلم دریشیام دیکھی تھی۔
ڈی سی پی نے جواب میں کہا کہ یہ سوال ملزم سے پوچھا جائے گا۔ یاد رہے کہ انڈین فلم دریشیام میں یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ متاثرہ خاتون کا فون پولیس سے چھپانے کے لیے اسے ٹرک کے اوپر پھینک دیا جاتا ہے۔
اس معاملے میں بھی بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ملزم نے جیوتسنا کا موبائل اسی نیت سے ٹرک میں پھینکا تھا۔