عازمین حج کے لیے نئی پالیسی جاری، شرائط مزید سخت کردی گئیں

نئی صحت پالیسی کا اجراء
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزارت مذہبی امور نے سعودی حکومت کی شرائط کے تحت حج کے لیے نئی صحت پالیسی جاری کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد آگے کیا ممکن ہے؟
پالیسی کی تفصیلات
وفاقی وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی عازمین حج کے لیے صحت پالیسی تیار کرلی گئی ہے اور یہ پالیسی سعودی عرب کی شرائط کے مطابق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان جماعت کے رہنماؤں سے ناراض: ‘اگر آپ قیادت نہیں کر سکتے تھے تو لوگوں کو باہر نکلنے کا کیوں کہا؟’
حج پر جانے کی پابندیاں
پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ ڈائیلاسز کرانے والے افراد پر اس سال حج پر جانے کی پابندی ہوگی، ہارٹ اٹیک اور سانس پھولنے کے مریض بھی حج نہیں کرسکیں گے۔ اسی طرح پھپھڑوں کی بیماری یا مصنوعی تنفس پر زندہ افراد بھی حج نہیں کرسکیں گے۔ ایسے مریض جن کا جگر فیل ہونے کا خدشہ ہو وہ بھی حج پر نہیں جاسکیں گے۔ سنگین اعصابی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا اشخاص پر بھی نئی پالیسی کے تحت پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ نے سابق وفاقی محتسب توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کردیئے
مزید طبی پابندیاں
وزارت مذہبی امور نے بتایا ہے کہ پیٹ میں پانی بھرنے، منہ یا بڑی آنت سے خون آنے کی بیماری بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ جسمانی اعضا کو حرکت دینے سے معذور افراد بھی حج پر نہیں جاسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکتے، عادت، عادت ہے اسے کھڑکی سے باہر نہیں پھینک سکتے، اسے دور کرنے کیلئے قدم قدم زینہ طے کرنا ہو گا.
کمزوری اور حاملہ خواتین
نئی پالیسی میں صحت کے حوالے سے عازمین کے لیے شرائط سخت کردی گئی ہیں۔ کمزور یادداشت یا بھولنے کی بیماری میں مبتلا افراد پر بھی حج پر جانے کی پابندی ہوگی، 7 ماہ کی حاملہ خاتون کو بھی حج پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون میں جینیاتی ایڈیٹنگ کے بعد خنزیر کا گردہ لگادیا گیا
متعدی بیماریوں کی پابندیاں
اسی طرح منتقل ہونے والی بیماریوں میں مبتلا مریضوں پر بھی حج پر جانے پر پابندی ہوگی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ٹی بی اور کینسر کے زیر علاج مریض بھی حج پر نہیں جاسکتے۔ انفلوئنزا، ڈینگی اور کورونا کے مریض بھی حج پر نہیں جاسکتے۔
سرٹیفکیٹ کی ضروریات
اس کے علاوہ عازمین کے لیے گردن توڑ بخار، انفلوئنزا، کورونا اور پولیو سرٹیفکیٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے。