پنجاب کی قسمت چمک رہی ہے، باقی صوبے رل رہے ہیں، ایمل ولی

سینیٹر ایمل ولی خان کا 18 ویں آئینی ترمیم پر سوالات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر ایمل ولی خان نے 18 ویں آئینی ترمیم پر سوالات اُٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم پر کتنا عمل ہوا؟ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کتنی ہوئی؟ بجلی پر جتنا خیبر پختون خوا کا حق ہے اسے کتنا ملا؟
یہ بھی پڑھیں: ایک اور لڑکی بھارت میں اجتماعی زیادتی کا شکار
سینیٹ اجلاس میں تبادلہ خیال
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر ایمل ولی خان اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے 18ویں ترمیم سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
صوبوں کی حالت کا بیان
انہوں نے سینیٹ اجلاس میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی قسمت 18 ویں ترمیم سے پہلے جتنی چلتی تھی وہ بعد میں بھی چلتی ہے، باقی صوبے تو آئینی ترمیم کے بعد بھی رُل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی میں بے گناہ عوام پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں: قونصل جنرل ایران مہران موحدفر
احسن اقبال کا بیان
اس موقع پر وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے وقت ضروری تھا کہ صوبوں کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے، جو صوبے بہتر انتظامی صلاحیت کے ہوں گے وہ آگے جائیں گے، باقی پیچھے رہ جائیں گے، صوبوں کی انتظامی صلاحیت کو بہتر کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: This Month’s Nepal: Announcement of the Final Squad for the Women’s Soft Championship
محکموں کی منتقلی کا عمل
ان کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد 17 محکمے وفاق سے صوبوں کو گئے، جس سے صوبے ہیوی ویٹ ہوئے، صوبوں نے جو اضلاع اور مقامی حکومت کو منتقلی کرنی تھی وہ اب ہمارا موضوع ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف کے سہ ملکی دورے کا آغاز، پہلے مرحلے میں سعودی عرب روانہ
پیسہ اور ترقی کی باتیں
سینیٹ اجلاس میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے جو پیسہ جاتا ہے وہ ان کے عوام کے لیے بہتر استعمال ہو رہا ہے، ہر صوبے میں سروس ڈیلیوری کا مقابلہ ہے، ہمارا ویژن ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کو ترقی میں بدلیں، اسے کنیکٹویٹی دیں گے۔
سڑکوں کی تعمیر کی اہمیت
احسن اقبال نے کہا کہ سڑکیں درجہ بدرجہ بنتی ہیں، پہلے ہائی وے پھر ایکسپریس وے بناتے ہیں اور پھر موٹر وے کی طرف جاتے ہیں، کوئٹہ سے گوادر کا سفر 2 دن کا تھا، ہم نے 600 کلو میٹر سڑک بنائی، اب یہ سفر 7 گھنٹے کا ہو گیا ہے۔