لاہور میں بدستور سموگ ، فضائی آلودگی کا گزشتہ برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، حد نگاہ صفر

سموگ کی بڑھتی ہوئی شدت
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) میں گرین لاک ڈاؤن بھی سموگ کی شدت میں کمی نہیں لا سکا اور فضائی آلودگی کے نتیجے میں عوام کی زندگی مشکلات کا شکار ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب گرین پروگرام : بڑے پیمانے پر شجرکاری اور ماحولیاتی منصوبوں کا آغاز، 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جائے گی
فضائی آلودگی کے خطرناک اعداد و شمار
ایک رپورٹ کے مطابق لاہور شہر میں لگائے گئے 11 علاقوں کے گرین لاک ڈاؤن کے باوجود سموگ میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ شہر میں فضائی آلودگی کا گزشتہ سالوں کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کا انڈیکس 1067 تک جا پہنچا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں حد نگاہ بالکل صفر ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیرہ کروڑ کی ڈکیتی، ٹک ٹاکرز سمیت 4 ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع
ماہرین کی جانب سے احتیاطی تدابیر
ماہرین ماحولیات نے شہریوں کو باہر نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے، بزرگ اور بیمار افراد گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی آلودہ فضا سانس لینے میں دشواری کا باعث بن رہی ہے جو کہ شہریوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور نباتات کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ اس ماحول میں شہریوں کو متوازن خوراک اور پانی کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی توصیہ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر نے دوسری شادی کرنی ہے تو کرے لیکن ۔۔ پاکستانی اداکارہ حرا سومرو نے واضح کر دیا
پولیس کی کارروائیاں
ادھر سموگ کی روک تھام کے لئے صوبے بھر میں پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق رواں سال ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے 1035 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 1330 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا تنخواہ دار طبقے پر بجٹ میں کتنا ٹیکس لگے گا؟
زمینی حقائق
ترجمان پنجاب پولیس کا بتانا ہے کہ لاہور میں انسداد سموگ کارروائیوں کے دوران 73 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 184 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ زہریلا دھواں چھوڑنے پر 6 لاکھ گاڑیوں کے چالان کیے گئے، جبکہ غیر معیاری فٹنس کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں بند کی گئی ہیں۔ زہریلے دھوئیں کے سبب 10 ہزار گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ بھی معطل کیے گئے اور کروڑوں روپے کے جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔
لاہور کا فضائی معیار
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سموگ اور فضائی آلودگی کے باعث لاہور کا فضائی معیار انتہائی مضر صحت ہے اور لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے۔