چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کر دیا

جیلوں کی صورتحال پر خطرے کی گھنٹی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں کی صورتحال تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فصل سرما کا آغاز: جرمنی میں اوورسیز پاکستانیوں کی پارٹی اور دوستانہ بیڈمنٹن میچ
اہم اجلاس کی تفصیلات
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جیل اصلاحات سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم اور جسٹس شمس محمود نے شرکت کی۔
اجلاس میں ہوم اینڈ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹریز، انسپکٹرز جنرل آف پولیس اور جیل خانہ جات نے شرکت کی، اس کے علاوہ رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن، سینٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہ بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اہم میچ کا ٹاس ہو گیا
اجلاس میں قیدیوں کی موجودگی
اجلاس میں قید کاٹنے والے حکومتی رکن سینیٹر احد چیمہ نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سے پی ٹی آئی امیدوار عامر مغل کی درخواست پر بھی حکم امتناع جاری
جیلوں میں قیدیوں کی تعداد
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ملک بھر کی جیلوں کی صورتحال تشویشناک ہے، جیلوں میں گنجائش 66 ہزار 625 جبکہ قیدیوں کی تعداد 1 لاکھ 8 ہزار 643 ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے ججز کے الاؤنس میں اضافہ: پاکستان میں ججوں کو تنخواہ کے علاوہ کن مراعات کا حصول ہوتا ہے؟
پنجاب کی جیلوں کی صورتحال
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی جیلوں میں گنجائش 36 ہزار 365 جبکہ قیدیوں کی تعداد 67 ہزار 837 ہے، قیدیوں میں 36 ہزار 128 ملزمان ٹرائل شروع ہونے کے انتظار میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ان مسائل پر ہنگامی بنیادوں پر زور دینا ہوگا، جیل اصلاحات پر پہلا اجلاس لاہور میں ہورہا ہے۔
قیدیوں کی فلاح و بہبود
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ گنجائش سے زیادہ قیدی پنجاب میں ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر جیل اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی۔