ارشد ندیم کو گھر جاکر انعامات دیئے، مجھے دفتر بلاکر ہی دے دیں، حیدر علی

حیدر علی کی پریشانی
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کے کامیاب ترین پیرا ایتھلیٹ حیدر علی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پیرالمپکس کو اولمپکس کے برابر ہی اہمیت دی جاتی ہے، پاکستان کیلئے پیرالمپکس میں 4 میڈلز جیتے لیکن وہ پذیرائی نہیں ملی جس کے وہ مستحق ہیں۔ ارشد ندیم کے تو گھر جاکر انعامات دیئے گئے تھے، مجھے دفتر بلاکر ہی دے دیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کے خوف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نہ ملے امریکی جریدے کا دعویٰ
انعامات کی عدم مساوات
حیدر علی نے کہا کہ ارشد ندیم کو پالیسی سے بڑھ کر انعامات ملے اور مجھے پالیسی کے مطابق بھی نہیں، ارشد کو جو دیا اس کا تیسرا حصہ بھی مل جائے تو خوشی ہوگی۔ ان کی کامیابیوں کے پیچھے والدین اور فیملی کی مسلسل حمایت شامل ہے، جنہوں نے ہر قدم پر ساتھ دیا۔ پاکستان میں رہ کر عالمی سطح پر مقابلہ کرنا آسان نہیں، بلکہ اس کے لئے سخت محنت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو مسلسل ہزیمت کا سامنا، غیر ملکی دانشور بھی پاکستان کی کامیابیوں کے معترف، امریکی پروفیسر نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا
حیدر علی کی شاندار کارکردگی
حیدر علی نے بتایا کہ وہ واحد پاکستانی ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے 5 پیرا لمپکس میں کوالیفائی کیا اور ان میں سے چار میں میڈلز جیتے۔ ان کے میڈلز میں 1 گولڈ (ٹوکیو)، 1 سلور (بیجنگ) اور 2 برانز (ریو اور پیرس) شامل ہیں۔ انہوں نے پیرا لمپکس، پیرا ایشین گیمز اور ورلڈ چیمپئن شپ سمیت ہر سطح پر پاکستان کے لئے میڈلز جیتے ہیں اور اب تک 19 میڈلز حاصل کر چکے ہیں، جس میں 9 گولڈ، 4 سلور، اور 6 برانز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات خراب ہوں: دانیال چودھری
مالی مشکلات کا سامنا
حیدر علی نے بتایا کہ میڈلز جیتنے کے لئے محنت کے ساتھ ساتھ وسائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر پاکستان میں سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ واپڈا کے ملازم ہونے کے ناطے جو تنخواہ ملتی ہے، اس میں ٹریننگ کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہوریوں کے لیے مریم نواز کا تحفہ، 13 اگست کو لبرٹی چوک میں میوزیکل کنسرٹ کا انعقاد
حکومتی مدد کی کمی
ان کے پاس نہ تو مناسب سپانسرشپ ہے اور نہ ہی حکومتی سپورٹ، جس کے باعث انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران اور بشریٰ کی فیصلے کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
پیرا اولمپکس کی اہمیت
حیدر علی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی سطح پر پیرا اولمپکس کو اولمپکس کے برابر اہمیت دی جاتی ہے اور دیگر ممالک اپنے پیرا ایتھلیٹس کو اولمپکس ایتھلیٹس کے برابر انعامات دیتے ہیں مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست
سابق وزیر اعظم کی حمایت
جب وہ ریو پیرالمپکس میں برانز میڈل جیت کر آئے تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں انعام سے نوازا اور یہ واحد موقع تھا جب کسی وزیر اعظم نے انہیں بلایا مگر پیرس میں برانز میڈل جیتنے کے بعد وعدے کے باوجود ابھی تک انہیں کسی نے نہیں پوچھا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ میں خود سوزی کرنے والے ملازم کی 2 بیواؤں کو نجی کمپنی نے ادائیگی کردی
وزیر اعظم یوتھ پروگرام کا وعدہ
جب وہ پیرس سے واپس آئے تو وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود نے اپنے دفتر بلاکر وعدہ کیا تھا کہ جلد وزیر اعظم سے ملاقات کروائیں گے اور انعام دلوائیں گے لیکن 2 ماہ گزر چکے ہیں اور کوئی جواب نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی کہانیوں کے اوراق الٹتے ہوئے ہم فرعون کے مقبرے کے مرکزی دروازے پر جا پہنچے، دھوپ سے یکدم اندھیرے میں آنے کی وجہ سے کچھ نظر نہ آیا.
دکھ اور مایوسی
حیدر علی نے کہا کہ انہیں دکھ ہوتا ہے کہ ان کی بےمثال کامیابیوں کے باوجود انہیں وہ عزت نہیں ملتی جس کے وہ حقدار ہیں۔ بھارت کے پلیئرز میڈل جیت کر آتے ہیں تو وزیر اعظم انہیں انعامات سے نوازتے ہیں، مگر پاکستان میں ایسا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں انجان شخص نے لڑکی کے منہ پر کاٹ کر چہرہ لہو لہان کردیا
بین الاقوامی پیشکشیں
جب وہ بیجنگ میں ورلڈ ریکارڈ توڑ چکے تھے تو کئی ممالک نے انہیں اپنی طرف سے کھیلنے کی پیشکش کی مگر انہوں نے ہمیشہ اپنے ملک کے لئے کھیلنے کو ترجیح دی۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا
ارشد ندیم کا استقبال
حیدر علی نے ارشد ندیم کے شاندار استقبال کو دیکھ کر خوشی محسوس کی کیونکہ اسی گراؤنڈ پر انہوں نے بھی میڈل جیتا تھا۔ دل میں ایک خواہش تھی کہ شاید میرا بھی استقبال اسی طرح ہوگا۔
بحران کے باوجود مثبت سوچ
حیدر علی نے کہا کہ وہ ارشد ندیم کے انعامات سے خوش ہیں مگر انہیں اپنے حق کے مطابق پذیرائی نہیں ملی، ارشد ندیم کے تو گھر جاکر انعامات دیئے گئے تھے، مجھے دفتر بلاکر ہی دے دیں۔