سی سی ٹی وی ویڈیو جو پولیس کو اس جگہ تک لے گئی جہاں خاتون کی چھ ٹکڑوں میں تقسیم شدہ لاش دفن تھی
انڈیا کی ریاست راجستھان کے شہر جودھپور کی پولیس گذشتہ کئی روز سے قتل کی ایک واردات کے تانے بانے جوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم انھیں ایک الجھن کا سامنا ہے۔
اس واردات میں بیوٹی پارلر چلانے والی ایک خاتون انیتا چودھری کا ناصرف قتل کیا گیا بلکہ ان کی لاش کے چھ ٹکڑے کر کے انھیں دفنا دیا گیا اور کئی روز گزرنے کے باوجود ان کی لاش کے پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب انیتا چودھری کے اہلخانہ ناصرف احتجاج کر رہے ہیں بلکہ اس کیس میں نامزد ایک مرکزی ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
انیتا کی لاش مرکزی ملزم غلام محی الدین کے گھر کے باہر زمین میں دفنائی گئی تھی جسے پولیس نے ملزم کی اہلیہ کی اطلاع پر برآمد کیا تھا۔
اس واقعے کی پولیس کو اطلاع دینے والی خاتون یعنی مرکزی ملزم کی اہلیہ کو پولیس نے قتل کی سازش میں ملوث ہونے، شواہد کو چھپانے اور مسخ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مرکزی ملزم کی تلاش کر رہی ہیں اور اسے جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اہلخانہ کی رضامندی نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک مقتولہ کا پوسٹ مارٹم نہیں ہو سکا ہے۔‘
یہ معاملہ کیسے سامنے آیا؟
50 سالہ انیتا چودھری اپنے خاندان کے ہمراہ سردار پورہ تھانہ کی حدود میں مقیم تھیں اور نزدیکی علاقے میں اپنا بیوٹی پارلر چلاتی تھی۔ اس کے علاوہ وہ پراپرٹی کا کام بھی کرتی تھیں۔
انیتا کے شوہر کا کہنا ہے کہ اُن کی اپنی اہلیہ سے آخری مرتبہ فون پر بات 27 اکتوبر کی دوپہر دو بجے کے قریب ہوئی تھی۔ اُن کے مطابق کچھ دیر بعد انیتا کی بہن نے انھیں فون کیا اور بتایا کہ انیتا کا فون بند ہے جبکہ وہ دکان پر بھی نہیں ہیں۔
انیتا کے شوہر کے مطابق جب وہ دکان پر پہنچے تو اُن کی اہلیہ وہاں نہیں تھیں جبکہ اُن کا سکوٹر پارلر کے باہر ہی موجود تھا۔ ایک قریبی دکاندار نے انھیں بتایا کہ انیتا نے انھیں سکوٹر کی چابی دی تھی اور دکان کھولنے کے دس منٹ کے بعد ہی وہ کہیں چلی گئی تھیں۔
انیتا کے شوہر کے مطابق اس کے بعد انھوں نے اپنی اہلیہ کی تلاش شروع کی لیکن اُن کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
مقامی پولیس کے مطابق '28 اکتوبر کی صبح انیتا چودھری کے اہلخانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے تجزیے سے پتہ چلا کہ انیتا ایک آٹو رکشہ میں گنگنا کے علاقے بورناڈا میں ایک گھر گئی تھیں۔'
انیتا کے شوہر کا دعویٰ ہے کہ ان کی اہلیہ جس گھر پہنچی تھیں وہ مرکزی ملزم غلام محی الدین کا تھا۔ غلام محی الدین کی ڈرائی کلینر کی دکان انیتا کے بیوٹی پارلر کے بالکل سامنے واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہورپولو کلب کے زیراہتمام پولو ان پنک ٹورنامنٹ شروع ہوگیا
لاش زمین میں دبا دی گئی
جب پولیس کو مرکزی ملزم اپنے گھر پر نہیں ملے تو انھوں نے شک کی بنیاد پر اُن کی اہلیہ کو حراست میں لیا اور پوچھ گچھ شروع کر دی۔
ڈی سی پی ورما کا کہنا ہے کہ 'پوچھ گچھ کے دوران ملزم کی اہلیہ نے بتایا کہ اُن کے شوہر نے انیتا کا قتل کر کے اس کی لاش کو زمین میں دبا دیا تھا۔'
یہ اطلاع ملنے پر پولیس سراغ رساں کتوں کے ہمراہ دوبارہ مرکزی ملزم کے گھر پہنچی اور تقریباً دس فٹ گہری کھدائی کے بعد انیتا کی ٹکڑوں میں بٹی لاش برآمد کر لی گئی۔
اس کیس کے تفتیشی افسر دلیپ سنگھ نے بتایا کہ انیتا کی لاش چھ ٹکڑوں میں ملی تھی۔
'جسم کے اعضا دو بوریوں میں موجود تھے، جنھیں قبضے میں لے کر ہسپتال بھیج دیا گیا۔ یہ قتل کسی تیز دھار آلے سے انجام دیا گیا۔ آلہ قتل برآمد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان کا پہلا بیان سامنے آگیا
قتل کی وجہ کیا بتائی گئی؟
انیتا چودھری کے قتل کی وجوہات کے بارے میں تفتیشی افسر دلیپ سنگھ کا کہنا ہے کہ 'مرکزی ملزم کے پکڑے جانے کے بعد ہی قتل کے محرکات اور وجوہات واضح طور پر سامنے آئیں گی، تاہم ابتدائی تفتیش میں یہ معاملہ ڈکیتی کی نیت پر مبنی لگتا ہے۔'
جودھ پور ویسٹ کے ڈی سی پی ورما کے مطابق 'اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکزی ملزم اور اُن کی بیوی نے مل کر اس واردات کو انجام دیا۔ جب انیتا ملزمان کے گھر پہنچیں تو انھیں شربت میں کچھ نشہ آور چیز ملا کر پینے کے لیے دی گئی تھی۔'
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم اپنے ذمے قرض اتارنے کے لیے خاتون سے نقدی اور زیورات لوٹنا چاہتے تھے تاہم کسی وجہ سے خاتون کی موت ہو گئی جس کے بعد اگلا پلان ترتیب دیا گیا۔
ڈی سی پی ورما نے بتایا کہ 'مرکزی ملزم نے بینک سے قرض لے کر ایک مکان خریدا تھا اور وہ جوا کھیلنے کا بھی عادی تھا۔ اس کی وجہ سے اس کا قرض بڑھتا جا رہا تھا۔ مقتول انیتا اور ملزم کی دکانیں آمنے سامنے تھیں، لہٰذا دونوں کی جان پہچان تھی۔ کال کی تفصیلات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ واردات سے پہلے ان کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔'
مقامی پولیس نے تفتیش کے سلسلے میں اب تک 18 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی ہے، جبکہ مرکزی ملزم کی اہلیہ کا مزید جسمانی ریمانڈ بھی لیا جا چکا ہے۔
مقتولہ کے خاندان کا احتجاجی دھرنا
انیتا کی لاش برآمد ہونے کے کئی روز گزرنے کے باوجود ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔ ان کی لاش مقامی ہسپتال کے مردہ خانے میں تین دن تک رکھی گئی۔
احتجاج میں شامل انیتا کے اہلخانہ اور رشتہ دار ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ 'میں بہت دُکھی ہوں، گذشتہ پندرہ دنوں میں میری دو بہنیں نہیں رہیں، ایک بہن کینسر کے باعث فوت ہوئی اور اب انیتا کو بھی قتل کر دیا گیا۔'
راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے سربراہ ہنومان بینیوال نے ریاستی حکومت پر بے حسی کا الزام لگایا اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ 'انیتا کے بہیمانہ قتل کے معاملے میں راجستھان کی بی جے پی حکومت نے مقتولہ کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے میں حساسیت نہیں دکھائی۔'
ہنومان بینیوال نے اپنی پارٹی کے کارکنوں سے جودھ پور پہنچنے کی اپیل کی ہے اور اس معاملے کی سی بی آئی سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔