پڑوسی سے دشمن تک، جسٹس اعجاز الاحسن اور شریف خاندان کی کہانی
جسٹس (ر) اعجاز الاحسن اور شریف خاندان کے درمیان تعلقات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا جسٹس (ر) اعجاز الاحسن کی شریف خاندان سے کوئی ذاتی رنجش تھی، جیسا کہ ان کے فیصلوں اور ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے طوفان میں بجلی کی قیمتیں: گوہر اعجاز کی جرأت مندانہ باتیں
ماضی کے واقعات
انگریزی اخبار دی نیوز نے دو ایسے واقعات اور تفصیلات کا پتہ لگایا ہے جن کی وجہ سے ریٹائرڈ جج کی شریف فیملی کے ساتھ رنجش کو بڑھاوا ملا ہو۔ ایک واقعہ تقریباً 25 سال قبل پیش آیا جبکہ دوسرا جاری مسئلہ ان کی ناراضگی کو ہوا دیتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹانک میں پولیس وین پر حملہ، 2 اہلکار جاں بحق، 3 شدید زخمی
آئینی تقاضے
ملک کا آئین ججز سے اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ غیر جانبدار رہیں اور کسی کے متعلق ناپسندیدگی کا جذبہ نہ رکھیں، یہی بات ججز کے حلف میں بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے ضروری تھی:مریم نواز
برطرفی کا واقعہ
سابق جج کی شریف خاندان کے ساتھ رنجش کا تعلق اوّل الذکر کے بڑے بھائی میجر (ر) اظہار الاحسن سے جڑا ہے۔ پاکستان سٹیل میلٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے اظہار الاحسن کو ایسوسی ایشن کی سفارش پر لاہور میں اتفاق فاؤنڈری میں مارکیٹنگ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ تاہم 1990ء کی دہائی کے آخر میں جب نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز نے اتفاق فاؤنڈری کی باگ ڈور سنبھالی تو انہوں نے اظہار الاحسن سمیت سینئر مینجمنٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں فوراً برطرف کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ، عاطف اور ہمایوں، ماہرہ خان نے تینوں سٹارز کے بارے میں کیا بتایا؟
سعودی عرب میں واقعہ
20134ء میں اظہار الاحسن کچھ تاجروں کے ہمراہ سعودی عرب میں شریف خاندان کی سٹیل مل کے دورے پر پہنچے اور پیشگی نوٹس یا ملاقات کی اطلاع کے بغیر حسین نواز کے دفتر میں داخل ہو گئے۔ حسین نواز کی جانب سے سرد مہری نے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 1400 سے زائد وٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک ہونے کا انکشاف
پڑوسی کے مسائل
ایک اور جاری معاملہ یہ ہے کہ سابق جج ماڈل ٹاؤن لاہور میں شریف فیملی کے پڑوسی ہیں۔ 2008ء سے جب شریف فیملی پنجاب میں برسر اقتدار تھی، ان کی مشترکہ گلی میں سکیورٹی رکاوٹیں اور پروٹوکول ہائی الرٹ رہا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ان رکاوٹوں پر اپنے افسوس کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن آڈٹ کے امکانات: خواجہ آصف کی عدلیہ میں تبدیلی پر تشویش
حفاظتی رکاوٹیں
2018ء میں شریف فیملی جب اقتدار سے محروم ہوئی تو جسٹس (ر) اعجاز الاحسن نے ان کے گھر کے اردگرد تمام حفاظتی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا۔ یہ صورتِ حال ریٹائرڈ جج کی شریف فیملی کے لئے ناراضی کو ہوا دیتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ودیا بالن نے بھول بھلیاں 2 میں کام نہ کرنے کی وجہ سے پردہ اٹھادیا
پاناما کیس میں کردار
جن لوگوں نے 2017ء میں شریف فیملی کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا تھا وہ ان ذاتی رنجشوں سے واقف تھے، یہی وجہ تھی کہ پاناما کیس کے بینچ میں جسٹس اعجاز کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا مقصد سیاسی نظام میں اصلاحات لانا ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
احتساب عدالت میں مانیٹرنگ
پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن کو احتساب عدالت میں شریف خاندان کے ٹرائل کی نگرانی کے لئے مانیٹرنگ جج مقرر کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف فیملی کے خلاف ان کے اقدامات سے غصے کی شدت عیاں ہوتی ہے۔
اُن کی خاموشی
دی نیوز نے 15 اکتوبر کو جسٹس (ر) اعجاز الاحسن کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا، مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ مختلف یاد دہانیوں کے بعد بھی وہ تاحال خاموش ہیں۔