آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوگئی، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوئی ہے، اس میں اضافہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کی حال اے،کتھوں آئے او۔۔وزیر اعلیٰ کی پنجابی میں گفتگو ، ایئر ایمبولینس سے شفٹ ہونیوالے مریض کا ” سلیوٹ “
ماضی کی قانون سازی کا موازنہ
رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ماضی میں فوجی سربراہان 11 سال اور پھر چھ، چھ سال تک عہدوں پر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: حامد میر کی آرٹیکل 63 اے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نہایت دلچسپ رائے
اختلاف رائے کا احترام
انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو آج ہونے والی قانون سازی پر اعتراض ہے تو یہ ان کا حق ہے اور ان کے اختلاف رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے فلسطین یکجہتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ نہیں کیا
اپوزیشن کی ترامیم
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کو حکومت کی قانون سازی سے اختلاف تھا تو وہ آج اپنی ترامیم پیش کر سکتے تھے۔ اسپیکر نے کہا کہ پہلے وزیر قانون کی بات سنیں، بعد میں آپ کو موقع دیا جائے گا، مگر وہ بات کرنے کے موڈ میں ہی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کی، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی، پارٹی عہدیداروں اور ورکرز کی شرکت
اقتدار میں رہنے کی حقیقت
انہوں نے کہا کہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ الیکشن ہارنے کے باوجود 4 سال تک اقتدار میں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازم میاں بیوی کا بیٹا چین کا امیر ترین شخص کیسے بنا؟
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہے، جبکہ بلوچستان میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے، اس لیے یہ قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ سپر سکسز ٹورنامنٹ، پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کا فیصلہ ہو گیا
پی ٹی آئی کا موقف
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ اس بل کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے گا تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں زراعت کے لیے کون سی جدید ترین ٹیکنالوجیاں استعمال کی جاتی ہیں؟ وہ ویڈیو جو ہمارے کسانوں کو ضرور دیکھنی چاہیے
قومی اسمبلی میں بل کی منظوری
واضح رہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 اہم بل پاس کیے ہیں، جن میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد چیف جسٹس سمیت 34 کردی گئی ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کردی گئی ہے۔
فوجی سربراہان کی مدت ملازمت
اس کے علاوہ، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے مطابق چیف جسٹس، سینیئر جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔