آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوگئی، رانا ثنااللہ

وزیراعظم پاکستان کے مشیر کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوئی ہے، اس میں اضافہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے وحشیانہ حملوں میں 40 شہریوں اور 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا : آئی ایس پی آر
ماضی کی قانون سازی کا موازنہ
رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ماضی میں فوجی سربراہان 11 سال اور پھر چھ، چھ سال تک عہدوں پر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی وزیر خارجہ کا ایرانی اور اسرائیلی ہم منصب سے اہم ٹیلی فونک رابطہ
اختلاف رائے کا احترام
انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو آج ہونے والی قانون سازی پر اعتراض ہے تو یہ ان کا حق ہے اور ان کے اختلاف رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ
اپوزیشن کی ترامیم
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کو حکومت کی قانون سازی سے اختلاف تھا تو وہ آج اپنی ترامیم پیش کر سکتے تھے۔ اسپیکر نے کہا کہ پہلے وزیر قانون کی بات سنیں، بعد میں آپ کو موقع دیا جائے گا، مگر وہ بات کرنے کے موڈ میں ہی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مفتاح اسماعیل نے بجٹ پر ایسا رد عمل جاری کر دیا کہ حکومت کو بھی یقین نہیں آئے گا
اقتدار میں رہنے کی حقیقت
انہوں نے کہا کہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ الیکشن ہارنے کے باوجود 4 سال تک اقتدار میں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند افراد کے لئے اہم خبر
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہے، جبکہ بلوچستان میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے، اس لیے یہ قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک لگن کھائے جا رہی تھی، علامہ اقبالؒ کا فرمان میرے ذہن نشین تھا کہ گلی گلی محلہ محلہ نوجوانوں کی تنظیمیں ہونی چاہئیں جو خدمتِ خلق کا کام کریں
پی ٹی آئی کا موقف
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ اس بل کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے گا تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی سپریم کورٹ کا ٹرانس جینڈر کو عورت ماننے سے انکار
قومی اسمبلی میں بل کی منظوری
واضح رہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 اہم بل پاس کیے ہیں، جن میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد چیف جسٹس سمیت 34 کردی گئی ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کردی گئی ہے۔
فوجی سربراہان کی مدت ملازمت
اس کے علاوہ، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے مطابق چیف جسٹس، سینیئر جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔