سروسزچیف کی مدت بڑھانا اسکا اندرونی معاملہ، قانون سازی تسلیم کریں گے: سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کا بیان

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سروسز چیف کی مدت بڑھانا سروسز کا اندرونی معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد پولیو مہم کا آغاز آج سے ہوگا، تین نومبر تک جاری رہے گی

پریس کانفرنس میں خطاب

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قانون سازی کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ سروسز چیف کی مدت 3 سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی۔ یہ سروسز کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے تاہم اس کو تسلیم کریں گے اور آگے بڑھیں گے۔ ایک ہی دن میں سپریم کورٹ میں 17 اسامیاں پیدا کی گئی ہیں۔ منصوبہ عدلیہ کو غیر فعال بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس طلب کرلیا

حکومت کی جانب سے ججز کی تقرری

سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اپنی مرضی سے اور مقتدرہ کی خواہش پر ججز لگائے گی۔ حکومت ایسے ججز لگانا چاہتی ہے جو پاکستانیوں کے حق سے دستبردار ہوں۔ پاکستان کو ایک محکوم ملک بنانے کی سازش ہے اور خواہش ہے کہ ہر ایک خوف میں رہے اور کوئی سوال نہ اٹھائے۔ کسی وقت کسی کو بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ وہی حال ہمارا ہوگا جو انتظار پنجوتھا کا ہوا۔

عوام کا کردار

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور ایک قوم اٹھنا ہوگا ہمیں انتظار پنجوتھا کا چہرہ سامنے رکھنا ہوگا اور عدلیہ پر حملے کے خلاف مزاحمت کرنا ہوگی۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں یا محکوم قوم ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے بھی اسی حقیقی آزادی کا نعرہ لگایا ہے۔ ایک ریاست جس کا تعلق عوام سے ٹوٹ چکا ہو ترقی نہیں کرسکتی۔

Categories: قومی

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...